رسائی کے لنکس

افغانستان میں نیٹو مشن کے سربراہ کی راحیل شریف سے ملاقات


جنرل راحیل شریف جنرل جان نکلوسن کے ہمراہ راولپنڈی میں۔
جنرل راحیل شریف جنرل جان نکلوسن کے ہمراہ راولپنڈی میں۔

امریکہ اور پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت کے درمیان یہ ملاقاتیں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب ناصرف ان دو ممالک بلکہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بھی تناؤ کا شکار ہیں۔

افغانستان میں نیٹو کے ریزولیوٹ سپورٹ مشن کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے منگل کو راولپنڈی میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی مربوط نگرانی اور افغانستان میں امن کی صورتحال شامل تھی۔

ایک روز قبل ہی امریکی سینٹرل کمان کے کمانڈر جنرل جوزف ایل ووٹل نے راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے صدر دفتر کا دورہ کیا تھا اور باہمی دلچسپی کے دو طرفہ اُمور خاص طور افغانستان میں سلامتی کی صورتحال پر بات چیت کی تھی۔

امریکہ اور پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت کے درمیان یہ ملاقاتیں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب ناصرف ان دو ممالک بلکہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بھی تناؤ کا شکار ہیں۔

حال ہی میں امریکہ کی طرف سے پاکستان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ آٹھ ایف 16 لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے اسے 43 کروڑ ڈالر کی اعانت فراہم نہیں کی جائے گی۔

پاکستانی حکام امریکی انتظامیہ سے اس معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔

ادھر گزشتہ ماہ کابل میں ایک بڑے دہشت گرد حملے کے بعد افغان قیادت کی طرف سے پاکستان پر شدید تنقید کی گئی۔

حملے کے بعد افغانستان اور امریکہ دونوں ہی کی جانب سے پاکستان سے کہا گیا تھا کہ وہ پاکستان میں موجود حقانی نیٹ ورک کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔

افغان صدر اشرف غنی نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان اُن طالبان عناصر کے خلاف کارروائی کرے جو امن مذاکرات میں شرکت سے انکار کر رہے ہیں۔

تاہم پاکستان کا موقف ہے وہ تمام دہشت گرد افراد اور تنظیموں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کر رہا ہے۔

پاکستان طالبان کے نمائندوں اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کرانے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں بھی متحرک ہے۔

حال ہی میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے طاقت کا استعمال واحد حل نہیں ہے اور اُن کے بقول پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین مشتمل پر چار ملکی گروپ میں شامل تمام ہی ملک افغان مصالحتی عمل کے لیے کوشاں ہیں۔

XS
SM
MD
LG