رسائی کے لنکس

پاکستان میں بلاامتیاز احتساب ضروری ہے: جنرل راحیل شریف


فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف (فائل فوٹو)
فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف (فائل فوٹو)

فوج کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب پامانا پیپرز کے انکشافات کے بعد پاکستان میں ایک بحث جاری ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ ملک کے استحکام، سالمیت اور خوشحالی کے لیے بلا امتیاز احتساب ضروری ہے۔

اُنھوں نے منگل کو کوہاٹ میں ایک فوجی مرکز کے دورے کے موقع پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ عوام کی حمایت سے لڑی جا رہی، لیکن اُن کے بقول جب تک بدعنوانی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ نہیں پھینک دیا جاتا اُس وقت تک دیرپا امن و استحکام ممکن نہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ’’مسلح افواج اس مقصد (بدعنوانی کے خاتمے) کے لیے کی جانے والی تمام سنجیدہ کوششوں کی مکمل حمایت کریں گی۔‘‘

دفاعی تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے گئے مالی وسائل استعمال کیے جاتے ہیں جن کی روک تھام ضروری ہے۔

’’وجہ اس کی یہ ہے کہ کراچی کے تجربے نے ہمیں بتایا ہے کہ وہاں بہت سارا کرپشن کا پیسہ دہشت گردی کی طرف اور گینگ کی لڑائیوں میں استعمال ہو رہا ہے اور اگر یہ نہیں ختم ہوتا تو کراچی میں بھی امن مستقل بنیادوں پر (قائم) نہیں ہوگا ‘‘۔

فوج کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب پامانا پیپرز کے انکشافات کے بعد پاکستان میں ایک بحث جاری ہے۔ پاناما پیپرز کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے نام پر بیرون ملک آف شور کمپنیاں ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب میں اپنے خاندان پر لگے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا، جس کی تشکیل کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔

بعض سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوج کے سربراہ کا حالیہ بیان پاناما پیپرز میں کیے گئے انکشاف کے تناظر میں بھی ہو سکتا ہے۔

تاہم دفاعی تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل امجد شعیب کہتے ہیں کہ ایسا نہیں لگتا کہ اس بیان کا تعلق پاناما پیپرز کے انکشاف سے ہو۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی عسکری قیادت کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ شدت پسندوں کی مالی اعانت کا سلسلہ بند کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG