پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے سیاسی جماعت متحدہ قومی مومومنٹ کے قائد الطاف حسین کی طرف سے تقریر میں فوج اور اس کی قیادت کے خلاف بیان کو ’’غیر ضروری اور قابل نفرت‘‘ قرار دیا۔
میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اور میڈیا کے ذریعے لوگوں کو ریاست کے معاملات سے متعلق اشتعال دلانے والے بیان پر قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے مجرموں کی گرفتاری کے ردعمل میں فوج اور اس کی قیادت کے خلاف بیانات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داری کے مطابق پاکستانی فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا آپریشن جاری رکھیں گے۔
جمعہ کی شام پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بھی ایک بیان میں کہا کہ قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید قابل مذمت ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کی شام کراچی کے علاقے ملیر کے پولیس افسر راؤ انور نے ایک نیوز کانفرنس میں ایم کیو ایم پر سنگین الزمات لگائے تھے۔
اُن بیانات کے بعد ایس ایس پی راؤ انور کا تبادلہ کر دیا گیا۔
بعد ازاں جمعرات کو دیر گئے الطاف حسین نے لندن سے ٹیلی فون کے ذریعے کراچی میں اپنے کارکنوں سے خطاب میں پولیس افسر راؤ انور کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے سوالات اُٹھائے کہ کیا فوج کی صفوں میں جرائم پیشہ عناصر نہیں ہیں۔
اُنھوں نے بھی سوال اُٹھایا کہ 1971ء میں فوج نے ہتھیار کیوں ڈالے؟
تجزیہ کار اے زیڈ ہلالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ صورت حال اس لیے پیدا ہوئی کیوں کہ قانون نافذ کرنے والے سول ادارے کراچی میں جب امن و امان بحال کرنے میں ناکام ہوئے تو فوج کو یہ ذمہ داری سونپی گئی۔
ایم کیو ایم کی طرف سے جمعہ کو ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا الطا ف حسین نے اپنے خطاب میں عسکری قیادت پر کوئی تنقید نہیں کی بلکہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی تعریف کی۔
بیان میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم کے قائد نے راحیل شریف کو مخاطب کر تے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے ساتھ انصاف کریں۔