پاکستان نے چین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرے گا۔
یہ یقین دہانی پاکستان حکام نے سی پیک پر کام کرنے والے چینیوں کی سیکورٹی اور تحفظ کے لیے دونوں ملکوں کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اسلام آباد میں ہونے والے چوتھا اجلاس کے دوران چینی وفد کو کرائی۔
اجلاس میں چین کے محکمہ ایکسٹرنل سکیورٹی افیئرز ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کیو ژیاولن نے چینی وفد جب کہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارتِ داخلہ فرح حامد خان پاکستان وفد کی سربراہی کی۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں پاکستان کی ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کو فول پروف سیکورٹی کی فراہمی کے لیے حکومتِ پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔
اسلام آباد میں ورکنگ گروپ کی سطح پر ہونے والے اجلاس میں چینی وفد کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج کی فعال شرکت سے تشکیل دیے گئے سکیورٹی کے انتظامات سے آگاہ کیا گیا۔
وزارتِ داخلہ کے حکام نے مہمان وفد کو بتایا کہ سی پیک کنٹریکٹرز کے ساتھ ماہانہ بنیادوں پر ملاقاتیں کی جاتی ہیں اور انھیں پیش آنے والے مسائل کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
بیان کے مطابق چینی وفد نے سی پیک کی سکیورٹی کے لیے حکومتِ پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی طرف سے سکیورٹی انتظامات ون بیلٹ ون روڈ منصوبوں میں شامل دیگر ممالک کے لیے ایک رول ماڈل ثابت ہوں گے۔
سکیورٹی سے متعلق اُمور کے ماہر اکرام سہگل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ میزبان ملک کی جانب سے حفاظتی انتظامات کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو بھی احتیاط برتنی ہو گی۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک چینی شپنگ کمپنی کا سینئر عہدیدار ہلاک ہو گیا تھا۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان میں اپنے شہری کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان اپنے ہاں موجود چینی شہریوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔
اس سے قبل گزشتہ سال جون میں کوئٹہ سے دو چینی اساتذہ کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا جس کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
دسمبر 2017ء میں ایک غیر معمولی ایڈوائزری میں چین نے پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو دہشت گردوں کے ممکنہ حملوں سے متعلق خبردار کیا تھا۔
چین پاکستان میں ’سی پیک‘ سے جڑے منصوبوں میں لگ بھگ 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کر رہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ جیسے جیسے ان منصوبوں پر کام آگے بڑھے گا ان پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی پاکستان میں آمد بھی بڑھے گی۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ چینی حکومت کے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ پروگرام کا حصہ ہے اور توقع ہے کہ اس سے منسلک تمام منصوبے 2030ء تک مکمل ہو جائیں گے۔
پاکستان میں اس وقت لگ بھگ 20 ہزار چینی باشندے مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں جب کہ پاکستان میں چینی کمپنیوں کی تعداد بھی بھی تقریباً 300 ہے۔
پاکستانی حکومت کی طرف سے پہلے ہی چین پاکسستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحفظ کے لیے ہزاروں اہلکاروں پر مشتمل خصوصی فورس تشکیل دی جا چکی ہے اور پاکستانی حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ ملک میں چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔