پاکستان کے جنوب مغر بی صوبہ بلوچستان کے مر کزی شہر کو ئٹہ میں نامعلوم م ٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے پولیس کے ایک افسر سمیت چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق یہ اہلکار پشتون آباد کے علاقے میں ایک اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے پہنچے ہی تھے کہ وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کردی۔
فائرنگ سے پولیس کے ایک اسٹننٹ سب انسپکٹر سمیت چار اہلکار شدید زخمی ہو گئے جنہیں اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
حملہ آوروں کی تعداد تین بتائی گئی ہے جو موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
اُدھر کو ئٹہ کے علاقے ہدہ میں بلوچستان ہائیکور ٹ کے ریٹائرڈ ملازم بشیر احمد کی رہائشگاہ پر نا معلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا تاہم اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دریں اثناء جیکب آباد میں نامعلوم افراد نے ریلوے پٹڑی کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا۔ جس وقت دھماکا ہوا اس وقت یہاں راولپنڈی سے کو ئٹہ آنے والی جعفر ایکسپریس گزر رہی تھی۔ دھماکے سے حکام کے بقول کم ازکم دس افراد زخمی ہوگئے۔
شورش زدہ اس صوبے میں پہلے بھی پولیس اور سکیورٹی فورسز پر ہلاکت خیز حملے ہو چکے ہیں جب کہ ریلوے لائن اور ریل گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے ضلع مستونگ کے علاقے میں عسکریت پسندوں نے کو ئٹہ سے کراچی جانے والی دو مسافر کوچز سے مسافروں کو اتار کر اُن کی شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ ان افراد کا تعلق بلوچستان کے پشتون قبائل سے تھا۔
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹے اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں گزشتہ کئی ماہ سے نیم فوجی فورس فرنٹئیر کور ( ایف سی) کی کارروائیاں جاری ہیں اور صوبے کے مختلف علاقوں میں کی گئی کاروائیوں میں کالعدم بلوچ عسکر ی تنظیموں اور تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے درجنوں عسکر یت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔