پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ہفتہ کو ایک احتجاجی ریلی پر نا معلوم افراد کی فائرنگ سے کم ازکم سات افراد زخمی ہوگئے۔
یہ واقعہ کوئٹہ شہر میں لیاقت بازار میں اس وقت پیش آیا جب اہل سنت والجماعت کے کارکنوں کی ایک ریلی وہاں سے گزر رہی تھی کہ نامعلوم مسلح افراد نے اس پر فائرنگ کردی۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اہل سنت والجماعت نے گزشتہ روز سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں اپنے دو کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف ہفتہ کو کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی ریلیوں کا اعلان کر رکھا تھا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے جن کی تلاش کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔ مذہبی جماعت نے فائرنگ کے واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر ان کے بقول ملک بھر میں شٹرڈاؤن اور احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔
ہفتہ کو کوئٹہ میں ہڑتال کی کال پر کاروباری مراکز جزوی طور پر بند رہے۔ شہر میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور فرنٹئیر کور کے اضافے دستے بھی گشت کرتے رہے۔
بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال تو حالیہ کئی برسوں سے دگر گوں ہے لیکن رواں سال کے اوائل سے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
گزشتہ ماہ شیعہ ہزارہ برادری کے علاقے علمدار روڈ پر ہونے والے بم دھماکوں سے 90 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ گزشتہ ہفتے ایک بار پھر اسی مسلک کے افراد پر طاقتور ترین بم حملہ کیا گیا۔ کیرانی روڈ پر ہونے والے بم دھماکے میں بھی 90 سے زائد لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
امن و امان کی صورتحال کو قابو میں نہ رکھ سکنے پر صوبائی حکومت کو گزشتہ ماہ برطرف کرکے صوبے میں گورنر راج نافذ کیا گیا تھا جس کے بارے میں وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے بھی 14 مارچ سے قبل ختم کردیا جائے گا۔
یہ واقعہ کوئٹہ شہر میں لیاقت بازار میں اس وقت پیش آیا جب اہل سنت والجماعت کے کارکنوں کی ایک ریلی وہاں سے گزر رہی تھی کہ نامعلوم مسلح افراد نے اس پر فائرنگ کردی۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اہل سنت والجماعت نے گزشتہ روز سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں اپنے دو کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف ہفتہ کو کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی ریلیوں کا اعلان کر رکھا تھا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے جن کی تلاش کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔ مذہبی جماعت نے فائرنگ کے واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر ان کے بقول ملک بھر میں شٹرڈاؤن اور احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔
ہفتہ کو کوئٹہ میں ہڑتال کی کال پر کاروباری مراکز جزوی طور پر بند رہے۔ شہر میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور فرنٹئیر کور کے اضافے دستے بھی گشت کرتے رہے۔
بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال تو حالیہ کئی برسوں سے دگر گوں ہے لیکن رواں سال کے اوائل سے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
گزشتہ ماہ شیعہ ہزارہ برادری کے علاقے علمدار روڈ پر ہونے والے بم دھماکوں سے 90 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ گزشتہ ہفتے ایک بار پھر اسی مسلک کے افراد پر طاقتور ترین بم حملہ کیا گیا۔ کیرانی روڈ پر ہونے والے بم دھماکے میں بھی 90 سے زائد لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
امن و امان کی صورتحال کو قابو میں نہ رکھ سکنے پر صوبائی حکومت کو گزشتہ ماہ برطرف کرکے صوبے میں گورنر راج نافذ کیا گیا تھا جس کے بارے میں وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے بھی 14 مارچ سے قبل ختم کردیا جائے گا۔