بلوچستان کے سیاسی و قبائلی اور مذہبی راہنماﺅں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مارچ میں شروع ہونے والی مردم شماری سے قبل وفاق اور ادارہ شماریات کو ایسے اقدامات کرنے چاہیئں کہ جن کی بدولت بلوچستان میں مقیم غیر ملکی افراد کو اس عمل میں شامل کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔
یہ مطالبہ کوئٹہ میں ہونے والے ایک مشترکہ جرگے میں کیا گیا جس کی صدارت نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کی۔
جرگے کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان میں مقیم ہیں جسے ملک میں بہت سے سیاسی اور انتظامی مسائل میں اضافے کی ایک وجہ بھی قرار دیا جاتا رہا ہے
جرگے کے کنوینئیر لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ مردم شماری میں ان غیرملکیوں کو بھی شامل کیا جائے جن کی صحیح طرح سے نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔
ان کا اشارہ بظاہر غیر اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی طرف تھا اور ان کے بقول اگر ایسے افراد کو بھی شمار کر لیا جاتا ہے تو یہ مقامی بلوچ اور پشتون سمیت برادریوں کی آبادیات میں تبدیلی کا سبب بنے گا۔
"اس لیے جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ غیر ملکی افراد کے لیے محکمہ شماریات اور وفاق کے دیگر متعلقہ ادارے ایسے اقدامات کریں جن کی بدولت مردم شمار ی میں اُن کی شمولیت کو روکا جاسکے، گزشتہ کئی عر صے سے بلوچستان کے مختلف اضلاع سے امن وامان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے کثیر تعداد میں لوگ اپنے آبائی علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں مر دم شماری میں اُن کی شمولیت یقینی بنائی جائے اور اُن کو واپس اپنے علاقوں میں آباد کرنے کے لیے اقدامات کئے جائیں اور مردم شماری کرانے والے افراد کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔"
پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں اس سے پہلے بھی جر گے منعقد ہوتے رہے ہیں۔ جن میں مقامی قبائل اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں لیکن ان جرگوں میں کیے جانے والے فیصلوں پر کم ہی عملدرآمد دیکھنے میں آیا ہے۔
حالیہ جرگے میں بلوچستان کی صوبائی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں، مسلم لیگ کے دونوں دھڑوں، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی ، اور دیگر اہم سیاسی جماعتوں نے شرکت نہیں کی جبکہ جمعیت علما اسلام (ف) کے مولانا محمد خان شیرانی، سابق وزراءاعلیٰ سردار اختر مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے علاوہ ہزارہ ڈیمو کر ٹیک پارٹی، قبائلی عمائدین اور دیگر مذہبی جماعتوں کے راہنما اس جرگے میں شریک تھے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجر ین "یواین ایچ سی آر" کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں تین لاکھ چالیس ہزار رجسٹرڈ افغان پناہ گزین رہائش پذیر ہیں جن میں سے پچاس ہزار سے زائد حالیہ دو سالوں میں واپس اپنے وطن جاچکے ہیں۔
لیکن سرکاری اندازوں کے مطابق افغانوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی غیرقانونی طور پر یہاں مقیم ہے۔
وفاقی حکومت اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی ملک میں قیام کی مدت میں رواں سال 31 دسمبر تک توسیع کر چکی ہے۔
سُپر یم کورٹ کی ہدایت پر چاروں صوبوں میں آئندہ ماہ کے وسط سےمردم شماری کر انے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس عمل میں شامل عملے کے تحفظ کے لیے پاکستانی فوج نے اپنے دو لاکھ اہلکار تعینات کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
بلوچستان کی حکومت نے صوبے کے بتیس اضلاع میں دومرحلوں میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں پندرہ اور دوسرے میں سترہ اضلاع میں مردم شمار کرائے جائے گی۔