پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں دو بسوں اور دو آئل ٹینکروں میں تصادم سے کم از کم 35 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
ہلاک و زخمی ہونے والوں میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔
یہ حادثہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی حدود میں ہفتہ کی صبح ہوا۔ لسبیلہ کے ضلعی پولیس افسر احمد نواز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صبح پونے چھ بجے تحصیل گڈانی کے علاقے باگڑ میں کراچی جانے والی بس مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرائی۔
جب کہ اسی اثناء میں ایک اور بس، آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی جس سے گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ اُنھوں نے کہا کہ پہلا حادثہ ہی دوسرے تصام کی وجہ بنا۔
’’چار گاڑیاں ٹکرائی ہیں…. اُن میں سے ایک بس میں اور ایک آئیل ٹینکر میں تیل تھا۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ ایک بس میں تیل لدھا ہوا تھا۔ بلوچستان میں عموماً پڑوسی ملک ایران سے سمگل شدہ تیل نسبتاً ستسا دستیاب ہوتا ہے جسے بسوں اور دیگر گاڑیوں میں لاد کر صوبے کے دوسرے اضلاع میں بھی پہنچایا جاتا ہے۔
ہفتہ کی صبح بھی پیش آنے والے حادثے سے زیادہ تر ہلاکتیں گاڑیوں میں تصادم کے بعد اُن میں موجود تیل میں آگ لگنے سے ہوئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق آگ نے اس قدر تیزی سے گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لیا کہ اُن میں سوار مسافروں کو باہر نکلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔
زخمیوں کو فوری طور پر قریبی جام غلام قادر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم بعد میں شدید زخمی افراد کو کراچی روانہ کر دیا گیا۔ شدید زخمیوں میں سے اکثر کا جسم 80 فیصد سے زائد جھلس چکا ہے جنہیں جناح اسپتال کراچی کے برن یونٹ میں داخل کروایا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بعض لاشیں بری طرح جھلس جانے کی وجہ سے شناخت کے قابل نہیں ہیں جس کے لیے ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔
پاکستان میں عموماً خراب سڑکیں، ڈرائیوروں کی لاپرواہی اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نا کرنا، ایسے مہلک حادثات کی بڑی وجوہات بتائی جاتی ہے۔
ہلاک و زخمی ہونے والوں میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔
یہ حادثہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی حدود میں ہفتہ کی صبح ہوا۔ لسبیلہ کے ضلعی پولیس افسر احمد نواز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صبح پونے چھ بجے تحصیل گڈانی کے علاقے باگڑ میں کراچی جانے والی بس مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرائی۔
جب کہ اسی اثناء میں ایک اور بس، آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی جس سے گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ اُنھوں نے کہا کہ پہلا حادثہ ہی دوسرے تصام کی وجہ بنا۔
’’چار گاڑیاں ٹکرائی ہیں…. اُن میں سے ایک بس میں اور ایک آئیل ٹینکر میں تیل تھا۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ ایک بس میں تیل لدھا ہوا تھا۔ بلوچستان میں عموماً پڑوسی ملک ایران سے سمگل شدہ تیل نسبتاً ستسا دستیاب ہوتا ہے جسے بسوں اور دیگر گاڑیوں میں لاد کر صوبے کے دوسرے اضلاع میں بھی پہنچایا جاتا ہے۔
ہفتہ کی صبح بھی پیش آنے والے حادثے سے زیادہ تر ہلاکتیں گاڑیوں میں تصادم کے بعد اُن میں موجود تیل میں آگ لگنے سے ہوئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق آگ نے اس قدر تیزی سے گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لیا کہ اُن میں سوار مسافروں کو باہر نکلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔
زخمیوں کو فوری طور پر قریبی جام غلام قادر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم بعد میں شدید زخمی افراد کو کراچی روانہ کر دیا گیا۔ شدید زخمیوں میں سے اکثر کا جسم 80 فیصد سے زائد جھلس چکا ہے جنہیں جناح اسپتال کراچی کے برن یونٹ میں داخل کروایا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بعض لاشیں بری طرح جھلس جانے کی وجہ سے شناخت کے قابل نہیں ہیں جس کے لیے ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔
پاکستان میں عموماً خراب سڑکیں، ڈرائیوروں کی لاپرواہی اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نا کرنا، ایسے مہلک حادثات کی بڑی وجوہات بتائی جاتی ہے۔