بلوچستان کے علاقے مستونگ میں منگل کو شیعہ زائرین کی بس پر ہلاکت خیز حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین جمعہ کو سخت سیکورٹی میں کوئٹہ میں مکمل کی گئی۔
جب کہ سکیورٹی فورسز نے مستونگ کے علاقے میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا بھی آغاز کیا ہے۔
ایران سے مقدس مقامات کی زیارت کے بعد واپس آنے والے زائرین کی بس تفتان سے کوئٹہ آ رہی تھی کہ مستونگ کے علاقے میں اسے بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے میں بچوں اور خواتین سمیت 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مرنے والوں کے لواحقین نے اپنے عزیزوں کی میتوں کے ساتھ کوئٹہ کی علمدار روڈ پر دھرنا دے رکھا تھا اور ان سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں شیعہ برادری نے احتجاجی دھرنے دیے۔
تاہم جمعرات کو رات دیر گئے وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کوئٹہ میں احتجاج کرنے والوں سے ملاقات کی اور انھیں یقین دلایا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف بھرپور اور موثر کارروائی کرے گی، جس کے بعد یہ دھرنا ختم ہوا اور جمعہ کی صبح ہلاک شدگان کی تدفین کا عمل شروع ہوا۔
مستونگ کے علاقے میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں اطلاعات کے مطابق متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
مستونگ کے علاقے درینگڑھ اور کانک میں کی جانے والی اس کارروائی میں فرنٹیئر کور اور لیویز کے اہلکاروں سمیت انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکار بھی حصہ لے رہے ہیں۔
جب کہ سکیورٹی فورسز نے مستونگ کے علاقے میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا بھی آغاز کیا ہے۔
ایران سے مقدس مقامات کی زیارت کے بعد واپس آنے والے زائرین کی بس تفتان سے کوئٹہ آ رہی تھی کہ مستونگ کے علاقے میں اسے بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے میں بچوں اور خواتین سمیت 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مرنے والوں کے لواحقین نے اپنے عزیزوں کی میتوں کے ساتھ کوئٹہ کی علمدار روڈ پر دھرنا دے رکھا تھا اور ان سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں شیعہ برادری نے احتجاجی دھرنے دیے۔
تاہم جمعرات کو رات دیر گئے وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کوئٹہ میں احتجاج کرنے والوں سے ملاقات کی اور انھیں یقین دلایا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف بھرپور اور موثر کارروائی کرے گی، جس کے بعد یہ دھرنا ختم ہوا اور جمعہ کی صبح ہلاک شدگان کی تدفین کا عمل شروع ہوا۔
مستونگ کے علاقے میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں اطلاعات کے مطابق متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
مستونگ کے علاقے درینگڑھ اور کانک میں کی جانے والی اس کارروائی میں فرنٹیئر کور اور لیویز کے اہلکاروں سمیت انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکار بھی حصہ لے رہے ہیں۔