پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کی حکومت نے ہنرمند افرادی قوت تیار کرنے کے لیے مردوں اور خواتین کے لیے مزید تربیتی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تناظر میں اس صوبے میں آئندہ ہونے والی سرمایہ کاری اور صنعتوں کی قیام میں افرادی قوت کی ضرورت کو پورا کرنا ہے۔
محنت و افرادی قوت کے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل سعید احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چھوٹی صنعتوں کے لیے صوبائی حکومت نے بعض اضلاع میں تربیتی ادارے قائم کیے ہیں جہاں سے سالانہ پانچ ہزار سے زائد ہنر مند مرد و خواتین فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔ لیکن ان کے بقول مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیتی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔
"ہر ضلع میں ایک ٹیکنکل ٹریننگ سنٹر مردوں اور خواتین کا قائم کیا جائے گا تاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ تقر یباً 34 اضلاع ہیں تو تمام اضلاع میں یہ سنٹر قائم کیے جائیں گے جن شعبوں میں ہم ہنر مند افرادی قوت فراہم کریں گے ان میں پلمبر، الیکٹریشن، مو ٹر وائیڈنگ، ریفر یجریشن۔۔۔ خواتین کے لیے چونکہ شعبے محدود ہیں تو اس میں جو خواتین کی دلچسپی ہے وہ کھانا پکانا، کشیدہ کاری میں سلائی کھڑائی میں ہے تو ان کی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔"
انھوں نے بتایا کہ اس وقت صوبائی حکومت کے تحت مردوں کے لیے 11 اور خواتین کے لیے آٹھ مراکز کام کر رہے ہیں جب کہ وزیراعظم پروگرام کے تحت بھی صوبے کی 13 تحصیلوں میں تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
ایک مقامی مزدور رہنما پیر بخش نے نئے مراکز کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا اس سے بلاشبہ بے روزگاری کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ لیکن ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت ایسے مراکز کو صرف تحصیل کی سطح تک رکھنے کی بجائے یونین کونسلوں تک لے کر جائے۔
"اور مزید مراکز کھولے جائیں خاص طور پر خواتین کے لیے۔۔۔ہمارے لوگ غریب ہیں ایک مزدور (کاریگر) کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ ان مراکز تک کرایہ خرچ کر کے پہنچے۔ یہ سلسلہ (مراکز) تحصیل سے یونین کونسل اور پھر وارڈ کی سطح تک بڑھایا جائے۔"
پاکستان اور چین کے درمیان کاشغر سے گوادر تک 46 ارب ڈالر مالیت کے اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ کا افتتاح وزیراعظم نواز شر یف نے گزشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع آواران میں کیا جس کے پہلے مرحلے میں کے 460 کلو میٹر سڑک کی تعمیر کا کام مکمل ہو چکا ہے اور دیگر پر بھی کام تیز ی سے جاری ہے۔
اس منصوبے کے تحت صنعتوں، بنیادی ڈھانچے اور مواصلات کا جال بچھایا جائے گا۔
سعید احمد کا کہنا تھا کہ گوادر کاشغر منصوبے کے بلوچستان پر نہایت اچھے اثرات مر تب ہوں گے کیونکہ اس کا بہت بڑا حصہ بلوچستان سے گزرے گا اور یقیناً اس سے یہاں سر مایہ کاری ہو گی، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جس میں مقامی ہنر مند افراد کو مواقع ملیں گے۔