پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ میں مشتبہ طالبان عسکریت پسندوں نے پیر کی صبح پولیس کے ایک تحقیقاتی مرکز پر حملہ کرکے وہاں موجود اہلکاروں کو یرغمال بنانے کی ناکام کوشش کی، جس میں دونوں خودکش بمبار ہلاک ہو گئے۔
بنوں پولیس کے سربراہ وقار خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ خودکش جیکٹوں، دستی بموں اور جدید اسلحے سے لیس برقع پوش حملہ آوروں کا نشانہ بازار تحصیل میں پولیس کی خصوصی تحقیقاتی شاخ ’اسپیشل برانچ‘ کے مرکز اور اس سے متصل اہلکاروں کی رہائشی عمارت تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ حملہ آور داخلی راستے پر تعینات اہلکار کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے بعد عمارت کے احاطے میں داخل ہو گئے جس کی وجہ سے افسران سمیت متعدد اہلکار اندر محصور ہو گئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی اضافی نفری اور فوج کے دستوں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر مسلح افراد کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کر دیا۔
’’اندر ہمارے افسران اور جوانوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آپریشن کے دوران دونوں خودکش بمباروں کو ہلاک کر دیا گیا۔‘‘
ضلعی پولیس افسر نے بتایا کہ جھڑپوں میں مجموعی طور پر تین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے عمارت کے مختلف حصوں کو تباہ کرنے کے عِلاوہ وہاں موجود ریکارڈ کو بھی نذرِ آتش کر دیا۔
وقار خان کا کہنا تھا کہ حملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
’’(عمارت کے) اندر موجود اہلکاروں میں سے چار سے سرسری پوچھ گچھ کی گئی ہے جب کہ ایک شہری سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ وہ وہاں کیوں موجود تھا ... دہشت گرد کوئی گرفتار نہیں ہوا۔‘‘
قبائلی خطے وزیرستان سے ملحقہ ضلع بنوں میں درجنوں طالبان عسکریت پسندوں نے اپریل میں مرکزی جیل پر منظم حملہ کرکے لگ بھگ 400 قیدیوں کو فرار ہونے میں مدد کی تھی۔ ان میں سابق صدر پرویز مشرف کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث عدنان رشید نامی شدت پسند سمیت سزائے موت پانے والے کئی دیگر خطرناک مجرمان بھی شامل تھے۔
بنوں پولیس کے سربراہ وقار خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ خودکش جیکٹوں، دستی بموں اور جدید اسلحے سے لیس برقع پوش حملہ آوروں کا نشانہ بازار تحصیل میں پولیس کی خصوصی تحقیقاتی شاخ ’اسپیشل برانچ‘ کے مرکز اور اس سے متصل اہلکاروں کی رہائشی عمارت تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ حملہ آور داخلی راستے پر تعینات اہلکار کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے بعد عمارت کے احاطے میں داخل ہو گئے جس کی وجہ سے افسران سمیت متعدد اہلکار اندر محصور ہو گئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی اضافی نفری اور فوج کے دستوں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر مسلح افراد کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کر دیا۔
’’اندر ہمارے افسران اور جوانوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آپریشن کے دوران دونوں خودکش بمباروں کو ہلاک کر دیا گیا۔‘‘
ضلعی پولیس افسر نے بتایا کہ جھڑپوں میں مجموعی طور پر تین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے عمارت کے مختلف حصوں کو تباہ کرنے کے عِلاوہ وہاں موجود ریکارڈ کو بھی نذرِ آتش کر دیا۔
وقار خان کا کہنا تھا کہ حملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
’’(عمارت کے) اندر موجود اہلکاروں میں سے چار سے سرسری پوچھ گچھ کی گئی ہے جب کہ ایک شہری سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ وہ وہاں کیوں موجود تھا ... دہشت گرد کوئی گرفتار نہیں ہوا۔‘‘
قبائلی خطے وزیرستان سے ملحقہ ضلع بنوں میں درجنوں طالبان عسکریت پسندوں نے اپریل میں مرکزی جیل پر منظم حملہ کرکے لگ بھگ 400 قیدیوں کو فرار ہونے میں مدد کی تھی۔ ان میں سابق صدر پرویز مشرف کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث عدنان رشید نامی شدت پسند سمیت سزائے موت پانے والے کئی دیگر خطرناک مجرمان بھی شامل تھے۔