پاکستان نے سری لنکا کے خلاف ابو ظہبی میں ہونے والا دوسرا ایک روزہ میچ بھی جیت لیا ہے۔ پاکستان نے سری لنکا کو میچ جیتنے کے لئے 220رنز کا ہدف دیا تھا۔ لیکن، اس کی پوری ٹیم 48اوروں میں187رن ہی بنا سکی، اور یوں پاکستان 32 رن سے یہ میچ جیت گیا۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان کو پانچ ایک روزہ میچز کی سیریز میں صفر کے مقابلے میں دو میچ کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ آج کا میچ پاکستان کے لئے آئندہ چوکنہ رہنے کا پیغام دے رہا ہے کیوں کہ میچ میں کبھی سری لنکا اور کبھی پاکستان کے ہاتھوں آتا اور نکلتا محسوس ہوا۔ اگر اسکور ذرا بھی کم ہوتا تو شاید اس کا نتیجہ کچھ اور نکلتا۔
ابتدامیں لگتا تھا کہ پاکستان کمزور فیلڈنگ اور کیچ چھوڑنے کے سبب نقصان میں آجائے گا خاص کر تھرنگا کے لمبے اسکور کو دیکھتے ہوئےکیوں کہ پاکستانی فیلڈرز نے بعض آسان کیچ بھی لینے کی بھر پور کوشش نہیں کی۔
سری لنکن اننگ کا آغاز ڈکویلا اور تھرنگا نے کیا، جبکہ بالنگ کی ذمے داری جنید خان کو دی گئی۔ وہ پہلے اوور میں تو وکٹ نہیں لے سکے۔ تاہم، دوسرے اوور میں انہوں نے سری لنکا کے 10رنز کے مجموعی اسکور پر ڈکویلا کو صرف 3رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔ ڈکویلا ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔
کوشل مینڈس کریز پر پہنچنے والے تیسرے کھلاڑی تھے جنہیں حسن علی نے احمد شہزاد کی بال پر بہت اچھا کیچ کیا۔ وہ 24بال کھیلنے کے باوجود صرف 10رن ہی بنا سکے، جبکہ اس وقت ٹیم کا مجموعی اسکور 30 رنز تھا۔
لاہیرو تھریمانے، اگلے کھلاڑی کے روپ میں کریز پر پہنچنے جہاں اس وقت تھرنگا 13 رنز کے اسکور کے ساتھ موجود تھے۔ تھریمانے خوش قسمت رہے کہ شاداب خان محمد حفیظ کی گیند پر ان کا کیچ نہ لے سکے ورنہ سری لنکا کا ایک اور کھلاڑی جلد آؤٹ ہوجاتا اور ایسی صورت میں نفسیاتی دباؤ لازمی تھا جبکہ پاکستان کے حوصلے مزید بلند ہوجاتے۔
تھریمانے اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے اور نفسیاتی دباؤ سے دور رکھنے میں وقتی طور پر کامیاب ہوئے۔ لیکن، ان کے 34 بولز پر 12 رنز کا اسکور ہوتے ہوتے ناصرف نصف اوور گزر گئے، بلکہ ان کے آؤٹ ہوتے ہیں پاکستان کا پلہ بھاری ہوگیا اور میچ کا رخ بدلتا محسوس ہوا۔
اُس وقت تک، سری لنکا کا اسکور 22.4 گیندوں پر 70 رن تھا، جب پاکستان کو اس وقت کامیابی ملی جب شعیب ملک نے تھریمانے کو آؤٹ کیا۔
ان کی جگہ دنیش چندیمل میدان میں آئے۔ اس وقت تھرنگانے 40رنز کے قریب تھے۔ تاہم، چندی مل شاداب خان کے ہاتھوں صرف 2 رن بنا کر بولڈ ہوگئے۔ ان کی جگہ نئے آنے والے کھلاڑی تھے ملندا سری وردنے۔
ابھی سری وردنے پانچ گیندوں کا ہی مقابلہ کرسکے تھے کہ بابر اعظم نے شاداب خان کے ہاتھوں کیچ کرا دیا۔ انہوں نے تین رن بنائے۔ یوں، سری لنکا کی آدھی ٹیم 25اوور کے آس پاس پویلین لوٹ گئی۔
تھیسارا پریرا اگلے بیٹسمین تھے۔ لیکن وہ پانچویں بال پر سات رن بنا کر بابر اعظم کے ہاتھوں محمد حفیظ کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔ اب باری آئی آکیلا دھنن جیا کی۔ لیکن، شاداب خان نے انہیں کریز پر ٹکنے ہی نہیں دیا اور ایک رن کے اسکور پر انہیں شاندار انداز میں بولڈ کر دیا۔
آٹھویں کھلاڑی جیفری ویندرسے، نے شاداب خان کے بچے ہوئے اوور کا ڈرتے ڈرتے سامنا کیا اور آہستہ آہستہ اپنے حواس مضبوط کئے۔ تھرنگا کو بھی اس سے سہارا ملا۔ ویندر کریز پر جمے رہے۔ انہوں نے بہت زیادہ گیند ضائع کیں اور اس کے مقابلے میں کم اسکور کیا۔ اس موقع پر پاکستانی کھلاڑی ایک مرتبہ پھر تھکاوٹ اور بے دلی کا شکار نظر آئے۔ اس کا اثر یہ پڑا کہ ویندرسے اور تھرنگا کو کھل کر کھیلنے کا موقع ہاتھ آگیا۔
میچ کی بوریت اچانک اس وقت ختم ہوئی جب محمد حفیظ کی گیند پر ویندسے نے چھکا مارنے کی کوشش کی۔ لیکن درمیان میں ہی رومان رئیس نے انہیں کیچ کر لیا، اور یوں، پاکستان کو کافی دیر بعد169رنز کے مجموعی اسکور پر آٹھویں وکٹ ملی۔
نویں وکٹ کے لئے سرنگا لکمل میدان میں اترے لیکن دو بالوں کا مقابلہ کرنے کے بعد دوسرے رن کی کوشش میں وہ رن آؤٹ ہوگئے۔
دسویں اور آخری وکٹ کی ساجھے داری اوپل تھرنگا اور گاماگے کے درمیان طے پائی۔ اس وقت تک تھرنگا اپنی سنچری مکمل کرنے میں کامیاب ہوچکے تھے۔ تھرنگا نے میچ ختم ہونے تک112 رن بنائے اور آخر تک ناٹ آؤٹ رہے، جبکہ گاماگے 2 رن بنا سکے۔ وہ رن آؤٹ ہوئے۔
پاکستان نے آج کے او ڈی آئی میں سات بالرز کو آزمایا۔ ان میں جنید خان، رومان رئیس، حسن علی، عماد وسیم، محمد حفیظ، شاداب خان اور شعیب ملک شامل تھے۔
شاداب خان سب سے کامیاب بالر رہے۔ انہوں نے 3وکٹس حاصل کیں، جبکہ جنید خان، رومان رئیس ،حسن علی، محمد حفیظ اور شعیب ملک نے ایک ایک وکٹ لی۔ عماد وسیم کوئی وکٹ لینے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔