پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیے جانے سے متعلق حکومتی ریفرنس پر پیرکو احمد رضا قصوری کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت دو جنوری تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ کا 11 رکنی لارجر بینچ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں اس ریفرنس کی سماعت کررہا ہے۔
عدالت کے ماونین میں شامل بیرسٹر اعتزاز احسن نے احمد رضا قصوری کو نوٹس جاری کیے جانے سے متعلق سماعت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ تمام وکلاء، معاونین عدالت، اٹارنی جنرل سمیت سب کی یہی رائے تھی کہ اگر انھیں فریق بنا لیا جائے تو ایک ممکنہ اعتراض کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
ذوالفقار بھٹو کو نواب احمد خان قصوری کے قتل کے مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی تھی جو احمد رضا قصوری کے والد تھے اور وہ اس مقدمے کے مدعی تھے۔
پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو 32 سال قبل 1979 ء میں اُس وقت کے فوجی حکمران جنرل ضیا الحق کے دور حکومت میں عدالتی فیصلے کے بعد پھانسی دی گئی تھی۔ لیکن اس عدالتی فیصلے پردانشور حلقوں، سول سوسائٹی اور جمہوری قوتوں کی طرف سے آج تک تنقید کی جاتی رہی ہے اور پیپلز پارٹی اس کو ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل قرار دیتی ہے ۔
اس تناظر میں آئین کی شق 186 کے تحت صدر آصف علی زرداری نے اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف ایک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر رکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت اُس وقت کے فیصلے پر اپنی رائے دے تاکہ پاکستانی عدلیہ پر لگے سیاہ داغ کو مٹایا جا سکے۔