رسائی کے لنکس

اورکزئی: جمعہ بازار کے دھماکے میں 33 افراد ہلاک، 47 زخمی


خیبر پختونخوا میں حال ہی میں ضم ہونے والے سابق قبائلی علاقے اورکزئی کے مرکزی انتظامی قصبے کلایہ میں جمعے کی صبح ہونے والے بم دھماکے میں لگ بھگ 33 افراد ہلاک اور 47سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

اوزکزئی سے تعلق رکھنے والے قبائلیوں نے بتایا کہ دھماکہ کلایہ بازار سے ملحقہ ایک کھلے میدان میں لگنے والی ہفتہ وار بازار میں ہوا۔ دھماکے کے وقت اس میلے میں سینکڑوں افراد جمع تھے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ بہت سے افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تین آفراد بھی شامل ہیں۔

زیادہ تر زخمیوں کو کلایہ ہیدکواٹر ہسپتال، ہنگو اور کوہاٹ کے ضلعی ہیڈکوٹرز ہسپتالوں سمیت کئی افراد کو پشاور بھی منتقل کیا گیا ہے، جن میں سے بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ ہلاکتوں کے تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں 30 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دھماکے میں 32 سے زائد افراد زخمی ہیں جنھیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شدید زخمیوں کو ہنگو، کوہاٹ اور پشاور کے ہسپتالوں کو منتقل کیا گیا ہے۔

ابھی تک کسی فرد یا گروہ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکہ نہایت زور دار تھا اور کئی افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

مقامی حکام اور سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ پہنچ کر امداد ی کارروائیاں شروع کر دی ہے۔

اورکزئی کے مقامی افراد کے مطابق دھماکہ کلایہ بازار سے ملحقہ میدان میں ایک ہفتہ وار بازار میں اس وقت ہوا جب وہاں سینکڑوں افراد موجود تھے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ تحقیقات سے مزید معلومات حاصل ہوئی ہیں اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس دھماکے میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اورکزئی میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کی حالیہ کارروائیوں کا مقصد پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ناکام بنانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

اورکزئی، کرم، شمالی وزیرستان اور ہنگو سے ملحق ایک علاقہ ہے جہاں پر عسکریت پسندوں کے خلاف 2008 سے کاروائیاں جاری ہیں۔

سیکورٹی فورسز کی کاروائیوں کے نتیجے میں زیادہ تر لوگوں نے ملحقہ ضلع ہنگو اور کوہاٹ کے علاقوں کو نقل مکانی کی تھی۔ نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی چند مہینے قبل مکمل ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG