رسائی کے لنکس

2010ء میں پاکستان میں شائع ہونے والی کتابیں


2010ء میں پاکستان میں شائع ہونے والی کتابیں
2010ء میں پاکستان میں شائع ہونے والی کتابیں

فی زمانہ پاکستان میں یہ عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ کتاب پڑھنے کے رجحان میں کمی آتی جارہی ہے۔ کچھ واقفانِ حال تیز ترین سائنسی ترقی جس میں انٹرنیٹ سرفہرست ہے، کو اس کا سبب بتاتے ہیں تو کچھ کے نزدیک یہ دلیل حقیقت کو ثابت نہیں کرتی۔ان کے بقول اگر ایسا ہے تو مغربی ممالک میں کتابیں ریکارڈ تعداد میں فروخت اور پڑھی نہ جارہی ہوتیں۔

انٹرنیشنل سٹینڈرڈ بُک نمبرکے تحت اندراج شدہ اعدادوشمار کے مطابق اس سال مختلف موضوعات اور نوعیت کی45ہزار کتابیں پاکستان میں شائع ہوئیں جن میں ایک بڑی تعداد نئی تدریسی کتابیں بھی شامل ہیں۔ مختلف ناشران سے بات کرنے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جہاں شخصیات اور حالات حاضرہ سے متعلق چھپنے والی کتابیں اس سال لوگوں کی توجہ کا مرکز رہیں وہیں امور خانہ داری خاص طور پر کھانا پکانے کے بارے میں کتابوں کی بہت مانگ رہی۔

2010ء میں پاکستان میں شائع ہونے والی کتابیں
2010ء میں پاکستان میں شائع ہونے والی کتابیں

بڑے شہروں میں کے کتب خانوں سے حاصل کی جانے والی معلومات کے مطابق2010ء میں پاکستان میں شائع ہونے والی چیدہ چیدہ کتابیں جو مقبول ہوئیں ان میں’ ’آج کے نام۔A Song For This Day“، ”وائن آف پیشن“، ”ایک سیاست کئی کہانیاں“، ”مکہ مدینہ“، اور سال کے اس آخری مہینے میں بینظیر بھٹو کی برسی سے چندروز پہلے چھپنے والی کتاب”قاتل کون“ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کئی بین الاقوامی کتابیں بھی بہت مقبول رہیں۔ علاوہ ازیں اس سال بیرون ملک شائع ہونے والی درجنوں کتابیں جن میں پاکستانی مصنفین کی کتب بھی شامل ہیں خاصی مقبول ہوئیں۔

فی زمانہ پاکستان میں یہ عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ کتاب پڑھنے کے رجحان میں کمی آتی جارہی ہے۔ کچھ واقفانِ حال تیز ترین سائنسی ترقی جس میں انٹرنیٹ سرفہرست ہے، کو اس کا سبب بتاتے ہیں تو کچھ کے نزدیک یہ دلیل حقیقت کو ثابت نہیں کرتی۔ان کے بقول اگر ایسا ہے تو مغربی ممالک میں کتابیں ریکارڈ تعداد میں فروخت اور پڑھی نہ جارہی ہوتیں۔

پاکستان میں ادب کی ترقی اور ترویج کے لیے کام کرنے والے ادارے اکادمی ادبیات کے ڈائریکٹر جنرل اور نامور ادیب ابدال بیلا نے بتایا کہ ان کے ادارے کے تحت ادبی حوالے سے رواں سال بھی متعدد نئی کتابیں شائع کی گئیں اور معمار ادب سیریز میں تقریباً دو سو سے زائد کتابیں چھپ چکی ہیں اور اتنی ہی ابھی زیر طبع ہیں۔

انھوں نے پاکستان میں کتب بینی کے رجحان میں کمی کا سبب بتاتے ہوئے کہا ”یہاں کتاب دوستی کے کلچرکو فروغ نہیں دیا، کتاب کو عزت نہیں دی اور کتاب کو عزت اس وقت ملتی ہے جب صاحبِ کتاب کو عزت دیں“۔

ابدال بیلا کا ماننا ہے کہ کم ہوتے قارئین کی وجہ کتب کی بڑھتی ہوئی قیمتیں نہیں کیونکہ ، مہنگائی تو ہر چیز میں ہوئی ہے۔

” آپ دیکھیں پیزا مہنگا ہوگیا لیکن لوگ کھا رہے ہیں، کسی کو تحفہ دینا ہوتا ہے تو مہنگائی کو خاطر میں نہیں لاتے، مگر بات وہی ہے کہ کتاب دوستی کا رجحان ہی پروان نہیں چڑھا، آپ نے کسی کو تحفہ دینا ہو تو کتاب دیں“۔جب آپ کے رول ماڈل ہی کھلاڑی ، فلمی اداکار ہوں ، اور ان کی تصویروں اور خبروں کو صفحہ اول پر چھاپ کر تشہیر کی جاتی ہو تو پھر ادیب اور لکھاری کو کون پوچھے گا“۔

XS
SM
MD
LG