ایک برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس کے ایک رپورٹر کو بری طرح مارا پیٹا گیا ہے۔
اتوار کے روز اخبار گارڈین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے ایک مقامی رپورٹر وقار کیانی کو کار سے باہر نکلنے کا کہا۔ برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ چارآدمیوں نے یہ کہتے ہوئے کیانی کو بے دردی سے مارا پیٹا کہ تم ہیرو بننا چاہتے ہو، ہم تمہیں ہیرو بنائیں گے اور تمہیں عبرت کی مثال بنائیں گے۔
اخبار کے مطابق وقار کیانی پاکستانی انٹیلی جنس اور برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کے مشترکہ تعاون سے عسکریت پسندوں پر تشدداور انکی غیر قانونی حراست پر کام کر رہے تھے۔ اخبار گارڈین کا کہنا ہے کہ اس نے تین برس کی تاخیر کے بعد تیرہ جون کو یہ خبر شائع کی۔
اخبار کے مطابق کیانی کو پہلے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کیانی کو سن دو ہزار آٹھ میں زبردستی حراست میں لینے کے بعد اسکی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی ، مارا گیا اور پھر کچھ افراد نے اس سے تفتیش کی۔
کیانی کے ساتھ یہ واقعہ پیش آنے سے پہلے ایک اور پاکستانی صحافی سلیم شہزادچند دن لاپتہ رہنے کے بعد مردہ پائے گئے تھے۔
پیر کے روز بین الاقوامی پریس انسٹی ٹیوٹ نے پاکستانی حکومت پر ملک میں موجود صحافیوں کی سلامتی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں صحافیوں پر ہونے والے بے رحمانہ حملے جس تواتر سے ہورہے ہیں وہ چونکا دینے والے ہیں۔ میڈیا کے حقوق کیلئے کام کرنے اداروں کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والوں کو کیفر کرادر تک پہنچانے میں حکام نے کم کام سر انجام دیا ہے۔