رسائی کے لنکس

2050ء کا پاکستان کیسا ہوگا؟


2050ء کا پاکستان کیسا ہوگا؟
2050ء کا پاکستان کیسا ہوگا؟

دہشت گردی ،سیاسی تنازعات اور معاشی مسائل میں گھرے پاکستان کی تصویر کا ایک رخ اور بھی ہے ۔عالمی ماہرین تصویر کا یہ رخ دکھا کر ہمیں سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس رخ کا تعلق ہے پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی سے۔ جو اقوام ِ متحدہ کی جانب سے مرتب کردہ حالیہ اعدادو شمار کے مطابق 2050ء تک 30 سے35 کروڑ کے درمیان ہوگی۔

مائیکل کوگل مین واشنگٹن کے تھنک ٹینک وڈرو ولسن سینٹر سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی تیزی سے بڑھتی آبادی اور اس سے منسلک مسائل کی سنگینی کا احساس کرنا ہوگا۔

جس ملک کی آبادی اگلے 40 سال میں دو گنی ہونے کی پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں۔ اس کی موجودہ آبادی کے حتمی اعداد و شمارکہیں موجود نہیں ۔ جارج میسن یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر مہتاب کریم کہتے ہیں کہ اس کی وجہ 1998ء کے بعد پاکستان میں مردم شماری کا نہ ہونا ہے۔

پاکستان کی موجودہ آبادی کے بارے میں اعدادو شمار کی بحث سے قطع ِ نظر، ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا تین لاکھ سات ہزار تین سو 74مربع میل کے رقبے پر پھیلے پاکستان کا دامن انسانی آبادی کے اس قدر پھیلاؤ سے تنگ ہو جائے گا ؟ ماہرین کہتے ہیں کہ آبادی میں اضافہ کسی بھی ملک کے رقبے کے ساتھ ساتھ قدرتی و معاشی وسائل پر بوجھ بنتا ہے جوملکی معیشت کا پہیہ چلاتے ہیں۔

پاکستانی معیشت کا زیادہ تر دارومدار زراعت کے شعبے پر ہے۔ لیکن مائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ زراعت کے شعبے میں ترقی، پانی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی۔

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں آبادی کے بڑھتے مسائل میں تعلیم سر ِ فہرست ہے۔ اس وقت پاکستان میں چار سے سات کروڑ کی آبادی پانچ سے 19سال کے ان بچوں اور نوجوانوں پر مشتمل ہے جو غربت کے باعث سکول جانے سے محروم ہیں۔

تعلیم کے اسی فقدان کے باعث لوگوں کی اکثریت خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں زیادہ آگہی نہیں رکھتی ۔ پروفیسر مہتاب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کا نظام زیادہ موثر بنانے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان جیسا ملک، جہاں پچھلے پانچ برسوں میں دو قدرتی آفات نے معیشت کو جھنجھوڑ ڈالا ہو، دہشت گردی پاؤں پھیلائے بیٹھی ہو، مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہر روز کسی خود کشی کا باعث بنتا ہو اور پانی کے تیزی سے کم ہوتے وسائل مستقبل کا تاریک منظر پیش کر رہے ہوں۔

وہاں بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل سے ٹھوس منصوبہ بندی اور بہتر حکمت ِ عملی اختیار کر کے ہی نمٹاجا سکتا ہے۔

پاکستان کی تقریبا 65فی صد آبادی دیہاتوں میں مقیم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہروں کی آبادی میں اضافہ روکنے اور ملکی وسائل اور آبادی کے درمیان توازن درست رکھنے کےلیے ترجیحی بنیادوں پر شعور اجاگر کرنا پاکستان کے مستقبل کے لئے ناگزیر بنتا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG