پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اوروزیر دفاع احمد مختارنےبدھ کےروزامریکی صدربراک اوباما سےملاقات کی ۔
یہ ملاقات پہلے سے طے شدہ پروگرام کا حصہ نہیں تھی۔ ذرائع کا کہناہےکہ ملاقات کے دوران، صدر اوباما نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا، جب کہ پا کستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔
وہا ئٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک پریس رلیز کے مطابق، پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات میں صدر اوباما نے اگلے ماہ ایشیا کے دورہ میں پاکستان نہ رکنے کی وضاحت کی، اور اِس بات کےعزم کا اظہارکیا کہ وہ 2011ء میں پاکستان کا دورہ کریں گے اور ساتھ ہی صدر زرداری کا واشنگٹن میں خیرمقدم کریں گے۔
اِس سےقبل، امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس اور امریکی افواج کے سربراہ ایڈمرل مائک ملن نےپاکستان آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی۔ پاکستانی وفد کےمطابق وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس نے ملاقات میں امریکی ہیلی کاپٹروں کی طرف سے پاکستانی سرحد کے اندر فائرنگ کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر معذرت کی۔
امریکی اور پاکستانی اہلکاروں کے مابین پاک امریکہ سٹریٹجک ڈائلاگ کا تیسرا دورامریکی دارلحکومت واشنگٹن میں جاری ہے۔
مذاکرات کے پہلے دِن جن میں ورکنگ گروپس کے مابین بات ہوئی اُن میں زراعت، اطلاعات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور توانائی کے شعبے شامل ہیں۔ پاکستان کے وزیر برائے خوراک اور زراعت نذر محمد گوندل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ پاکستان کوخوراک اور زراعت کے شعبے میں 36کروڑ ڈالر کی امداد دے گا۔ یہ امداد کیری لوگر بل اور یو ایس اے آئی ڈی کے فنڈز میں سے فراہم کی جائے گی۔
دریں اثنا، توانائی کے شعبے میں وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرف کی عالمی بنک کے اراکین سے بھی ملاقات ہوئی جِس میں پاکستان کے لیے توانائی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کے بارے میں بات کی گئی۔
وزیر خوراک و زراعت نذر محمد گوندل نے پاکستانی آموں کی امریکہ برآمد کی بھی تصدیق کی اور کہا کہ اگلے سال سے پاکستانی آم امریکی مارکیٹوں میں دستیاب ہوں گے۔