رسائی کے لنکس

آن لائن توہین مذہب کو سائبر کرائم میں شامل کرنے کی ترمیم منظور


پاکستان کی وفاقی کابینہ نے آن لائن توہین مذہب اور مخرب الاخلاق سرگرمیوں کو سائبر کرائم کے زمرے میں لانے کی ترمیم کی منظوری دی ہے۔

یہ ترمیم انسداد الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016ء میں کی جا رہی ہے جس کی منظوری وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔

گزشتہ ہفتے ہی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سماجی میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ وفاقی حکومت سائبر قوانین میں ترمیم کے ذریعے ان سرگرمیوں کو اس قانون کے زیر اثر لانے جا رہی ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ سائبر قانون کے بننے کے بعد سے خاص طور پر سوشل میڈیا کی نگرانی میں سختی دیکھی گئی ہے اور توہین مذہب سمیت آن لائن منافرت پھیلانے کے الزام میں متعدد افراد کے خلاف مقدمات بھی قائم کیے جا چکے ہیں۔

انٹرنیٹ صارفین کے حقوق کی تنظیمیں آن لائن اظہار رائے کی آزادی مسدود ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اس قانون کی بعض شقوں پر اعتراض اٹھاتی آ رہی ہیں۔

ایسی ہی ایک تنظیم 'بائٹس فار آل' سے وابستہ شہزاد احمد نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں وفاقی کابینہ کی طرف سے اس نئی ترمیم پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان جرائم سے متعلق پہلے قوانین موجود ہیں اور اب اسے سائبر کرائم میں شامل کرنے سے آن لائن آزادی کی فضا مزید سکڑنے کا خطرہ ہے۔

تاہم حکومتی عہدیداران ایسے خدشات اور تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہتے آئے ہیں کہ سائبر قوانین کے تحت مقدمات کے اندراج کا ایک شفاف طریقہ موجود ہے جب کہ ان کی نگرانی کا نظام بھی وضع کیا گیا ہے۔

لیکن ان کے بقول کسی کو بھی اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

XS
SM
MD
LG