حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے آبادی سے متعلق فنڈ’یواین ایف پی اے‘ کے تعاون سے ملک گیر خانہ و مردم شماری مہم کے پہلے مرحلے کا آغاز کرد یا ہے۔
منگل سے شروع ہونے والی چھٹی خانہ و مردم شماری مہم کے پہلے مرحلے میں ملک بھر میں رہائشی و غیر رہائشی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے گھروں کو شمارکرنے کے ساتھ ساتھ ان میں مقیم گھرانوں کے سربراہان کا اندراج بھی کیا جائے گا۔ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمل 19 اپریل کو مکمل ہوگا جس کے بعد کوائف جمع کرنے والی ٹیمیں گھر گھر جا کر افراد کا اندارج کر یں گی ۔
چیف کمشنر مردم شماری خضر حیات نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس کام میں ایک لاکھ 75 ہزار سرکاری ملازمین کو خصوصی تربیت فراہم کی گئی ہے۔
خضر حیات کا کہنا ہے کہ ملک کے ایسے علاقے جہاں سلامتی کی صورت حال تسلی بخش نہیں وہاں سکیورٹی اداروں کی معاونت سے یہ کام مکمل کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ ملک کے قبائلی علاقوں سمیت سوات اور دیگر شمال مغربی علاقوں میں مقامی لوگوں کے تعاون سے یہ کام مکمل کیا جائے جس کی نگرانی سول انتظامیہ کرے گی۔
شماریات ڈویژن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک کی چھٹی مردم شماری مہم کو قابل اعتماد بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے تعاون سے ملنے والی جدید مشینری کو استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ملک میں آباد اقلیتی ہندو برادری کے ایک سینیٹر ڈاکٹر کھٹومل جیون نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ہندوؤں اور ملک میں آباد دیگر مذہبی اقلیتوں کے تمام افراد کا شمار کرنے کے لیے مناسب اقدامات کی ضرورت ہے کیوں ماضی میں ایسا نہیں کیا گیا۔ اُنھوں نے کہا کہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کو کوائف اکٹھا کرنے کی مہم کا حصہ ہونا چاہیئے تاکہ اقلیتوں کے تحفظات کو دور کیا جاسکے۔
چیف کمشنر مردم شماری خضر حیات نے بتایا کہ اس بارمذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس ملک گیر مہم میں کوائف جمع کرنے والی ٹیموں میں شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ مردم شماری 1951ء، دوسری 1961ء، تیسری 1972ء، چوتھی 1981ء اور پانچویں مردم شماری 1998ء میں کی گئی۔
سرکاری عہدیداروں اور غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک کی آبادی کادرست تعین حکومت کے لیے پالیسی سازی اورموثر اقتصادی منصوبہ بندی کے لیے ناگزیر ہے۔
پاکستان میں آخری مردم شماری 1998ء میں کی گئی تھی جس کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی13 کروڑ 23 لاکھ تھی۔ تاہم سرکاری اور غیر سرکاری اندازوں کے مطابق پچھلے تیرہ سالوں میں پاکستان کی آبادی بڑھ کر تقریباً ساڑھے سترہ کروڑ ہو چکی ہے۔
وزارت بہبود آبادی کے عہدیداروں کے مطابق ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے قومی وسائل پر دباؤ بڑھا ہے اور اس وقت پاکستان توانائی اور پانی کے بحران سے دوچار ہے۔