رسائی کے لنکس

مردم شماری کا آغاز اپریل سے


اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم گیلانی نے بھی شرکت کی
اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم گیلانی نے بھی شرکت کی

شماریات ڈویژن کے وفاقی سیکرٹری آصف باجوہ نے بتایا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں جہاں لوگوں کے مکان بہہ گئے تھے وہاں کی مقامی آبادی اور کچے مکانوں کا بھی شمار کیا جائے گا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس سروے کی خاص بات یہ ہے کہ جسمانی معذوری کے شکار افراد کی تعداد معلوم کرنے کے لیے بھی سوال نامے میں خصوصی خانہ بنایا گیا ہے۔ آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ ملک کے ایسے علاقے جہاں سلامتی کے مسائل ہیں وہاں مردم شماری کرنے والے عملے کی حفاظت کے لیے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔

حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے آبادی سے متعلق فنڈ کے ساتھ مل کر گھروں اور مردم شماری کی ملک گیر مہم اپریل سے شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ اس مقصد کے لیے تمام ضروری انتظامات بشمول سوالنامے تیار کر لیے گئے ہیں۔

پاکستان میں آخری مردم شماری 1998ء میں کی گئی تھی اور رواں سال اپریل سے شروع ہونے والی اس چھٹی مہم کے پہلے حصے میں ملک بھر بشمول وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں گھروں کاشمارکیا جائے گا جس کے بعد گھر گھر جاکر مردم شماری کا کام مکمل کیا جائے گا۔ اس کام میں ایک لاکھ 75 ہزار اہلکار حصہ لیں گے جن کی تربیت کا عمل جاری ہے۔

شماریات ڈویژن کے وفاقی سیکرٹری آصف باجوہ نے بتایا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں جہاں لوگوں کے مکان بہہ گئے تھے وہاں کی مقامی آبادی اور کچے مکانوں کا بھی شمار کیا جائے گا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس سروے کی خاص بات یہ ہے کہ جسمانی معذوری کے شکار افراد کی تعداد معلوم کرنے کے لیے بھی سوال نامے میں خصوصی خانہ بنایا گیا ہے۔ آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ ملک کے ایسے علاقے جہاں سلامتی کے مسائل ہیں وہاں مردم شماری کرنے والے عملے کی حفاظت کے لیے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔

اس مناسبت سے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ گھروں اور آبادی کی درست تعداد حکومت کے لیے اپنی پالیساں مرتب کرنے میں مدد گار ثابت ہو تی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ مردم شماری کو بنیاد بنا کر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں حکمت عملی مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں میں بھی مدد ملے گی۔

وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ دیہی علاقوں میں آباد خواتین کے کوائف جمع کرنے کے لیے آسان سوالات تیار کیے جائیں تاکہ وہ با آسانی درست حقائق سے سرکاری عملے کو آگاہ کر سکیں۔

مردم شماری کا آغاز اپریل سے
مردم شماری کا آغاز اپریل سے

پاکستان میں پہلی مرتبہ مردم شماری 1951، دوسری 1961، تیسری 1972، چوتھی 1981 اور پانچویں مردم شماری 1998ء میں کی گئی۔ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی کل آبادی لگ بھگ 18 کروڑ ہے اورعہدیداروں کا کہنا ہے کہ 2011ء میں ہونے والی مردم شماری سے نا صرف ملک کی کل آبادی کی درست تعداد معلوم ہو سکے گی بلکہ توانائی اور دیگر ملکی وسائل کی تقسیم بھی اسی بنیاد پر کی جاسکے گی۔

وزرات بہود آبادی کے عہدیداروں کے مطابق ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے قومی وسائل پر دباؤ بڑھا ہے اور پاکستان توانائی اور پانی کے بحران سے دوچار ہے۔ امریکہ میں قائم پیو نامی ادارے نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے 2030ء تک پاکستان مسلمان آبادی والا دنیا کاسب سے بڑا ملک بن جائے گا۔

شماریات ڈویژن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مردم شماری کی اس ملک گیر مہم کو قابل اعتماد بنانے کے لیے جدید طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں اور توقع ہے کہ ستمبر کے مہینے میں شروع ہونے والے دوسرے مرحلے کے 60 دنوں بعد مردم شماری کی رپورٹ تیا ر ہو جائے گی۔

XS
SM
MD
LG