پاکستان کی بحریہ نے چین سے دو بحری جنگی جہازوں خریداری کا معاہدہ کیا ہے۔
معاہدے پر دستخط جمعے کو وزارتِ دفاعی پیداوار کے دفتر میں ہوئے۔
معاہدے کے تحت 'چائنا شپ بلڈنگ ٹریڈنگ کمپنی لمیٹڈ' دو 054 A جہاز پاک بحریہ کو فراہم کرے گی جو 2021ء تک قومی بیڑے کا حصہ ہوں گے۔
پاکستان بحریہ کا کہنا ہے کہ ان جہازوں کی شمولیت سے بحریہ کی حربی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہو گا جب کہ خطے میں میری ٹائم سکیورٹی کے آپریشنز میں پاک بحریہ مزید مؤثر انداز سے اپنا کردار ادا کرے گی۔
پاکستانی بحریہ کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ٹائپ 054 A جہاز، جدید اور با صلاحیت جنگی جہاز ہیں جو عصرِ حاضر کے ہتھیاروں بشمول دور تک مار کرنے والے میزائلوں اور جدید ٹیکنالوجی کے حامل سینسرز سے لیس ہیں۔"
رواں سال ایک عالمی ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ چین پاکستان کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
’سپری‘ کی رپورٹ کے مطابق 2013ء سے 2017ء کے دوران پاکستان چین سے ہتھیار درآمد کرنے والا بڑا ملک تھا اور چین نے اپنے ہتھیاروں کی فروخت میں سے تقریباً 35 فی صد پاکستان کو فراہم کیے۔
واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاع کے شعبے میں تعاون کے سلسلے میں پاکستان اور چین کے اشتراک سے جے ایف - 17 تھنڈر طیاروں کی تیاری کا منصوبہ 1990 ء کی دہائی میں چین میں شروع کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں دونوں ملکوں کے تعاون سے ان لڑاکا طیاروں کی تیاری پاکستان میں بھی شروع کی گئی۔
پاکستان جے ایف - 17 تھنڈر طیارے نہ صرف فضائیہ کی دفاعی ضروریات کے لیے استعمال کر رہا ہے بلکہ ملائیشیا سمیت دنیا کے کئی دیگر ملکوں نے بھی اس طیارے کو خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔