پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف چین کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر ہیں جہاں جمعرات کو انھوں نے میزبان ملک کے صدر ژی جن پنگ کے علاوہ مختلف مالیاتی اور صنعتی و سرمایہ کار اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔
چینی صدر سے ملاقات میں علاقائی و بین الاقوامی امور سمیت انسداد دہشت گردی اور افغانستان کے معاملات پر تبادلہ خیال کے علاوہ دونوں ملکوں کے تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی۔
بیجنگ میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ان ملاقاتوں میں جامع اور تعمیری مذاکرات ہوئے اور وہ پرامید ہیں کہ اس سے پاکستان میں اقتصادی سرگرمیاں تیز کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کے مجوزہ منصوبے کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ زیر بحث آنے والے منصوبوں میں سب سے اہم تھا اور چین اس میں بہت دلچسپی ظاہر کررہا ہے۔
’’یہ دونوں ملکوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو گا، یہ پاکستان کو چین سے براہ راست ملائے گا اور اس سے پاکستان کے شمالی علاقوں اور گوادر کے علاوہ بلوچستان میں بھی ترقی ہوگی۔‘‘
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریلوے اور شاہراہوں پر مشتمل اس راہداری سے خطے میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
انھوں نے چینی سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں انھیں یہ یقین دلایا کہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
پاکستان کو درپیش توانائی کا بحران سنگین صورت اختیار کرچکا ہے اور اس کے حل کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
چین کی ایک کمپنی نے مہمان وزیراعظم سے کہا کہ وہ ایک ہزار میگاواٹ کا جھمپیر ونڈ پاور پلانٹ اٹھارہ ماہ میں مکمل کرے گی۔
نواز شریف گزشتہ ماہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی سرکاری دورے پر بدھ کو چین پہنچے تھے۔
چینی صدر سے ملاقات میں علاقائی و بین الاقوامی امور سمیت انسداد دہشت گردی اور افغانستان کے معاملات پر تبادلہ خیال کے علاوہ دونوں ملکوں کے تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی۔
بیجنگ میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ان ملاقاتوں میں جامع اور تعمیری مذاکرات ہوئے اور وہ پرامید ہیں کہ اس سے پاکستان میں اقتصادی سرگرمیاں تیز کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کے مجوزہ منصوبے کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ زیر بحث آنے والے منصوبوں میں سب سے اہم تھا اور چین اس میں بہت دلچسپی ظاہر کررہا ہے۔
’’یہ دونوں ملکوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو گا، یہ پاکستان کو چین سے براہ راست ملائے گا اور اس سے پاکستان کے شمالی علاقوں اور گوادر کے علاوہ بلوچستان میں بھی ترقی ہوگی۔‘‘
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریلوے اور شاہراہوں پر مشتمل اس راہداری سے خطے میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
انھوں نے چینی سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں انھیں یہ یقین دلایا کہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
پاکستان کو درپیش توانائی کا بحران سنگین صورت اختیار کرچکا ہے اور اس کے حل کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
چین کی ایک کمپنی نے مہمان وزیراعظم سے کہا کہ وہ ایک ہزار میگاواٹ کا جھمپیر ونڈ پاور پلانٹ اٹھارہ ماہ میں مکمل کرے گی۔
نواز شریف گزشتہ ماہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی سرکاری دورے پر بدھ کو چین پہنچے تھے۔