اسلام آباد —
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مسیحی برادری نے بدھ کو کرسمس کا تہوار مذہبی جوش و جذبے سے منایا۔ گرجا گھروں میں خصوصی عبادات و تقاریب کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے تفریحی مقامات کا رخ کیا جب کہ ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کے لیے دوست احباب کے گھروں میں آنے جانے کا سلسلہ جاری رہا۔
بدھ کو ملک بھر میں چرچز کے باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ کرسمس کی خصوصی عبادات میں شرکت کے لیے آنے والوں کو تلاشی کے بعد ہی دعائیہ تقاریب میں شامل ہونے دیا گیا۔
پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جس میں ہندو، سکھ اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں عیسائی بھی آباد ہیں۔
حالیہ برسوں میں ملک میں اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس میں ان کی عبادت گاہوں پر حملوں کے افسوسناک واقعات بھی شامل ہیں۔
رواں سال ستمبر میں پشاور میں واقع عیسائیوں کی ایک تاریخی عبادت گاہ آل سینٹس چرچ پر اتوار کی خصوصی عبادت کے بعد ہونے والے خودکش بم حملوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس دہشت گردانہ واقعے کے بعد پشاور کے مسیحیوں کی یہ پہلی کرسمس ہے۔ منیر حیات بھی اس واقعے سے متاثر ہونے والوں میں شامل ہیں۔ کرسمس کے موقع پر وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انھوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کچھ یوں کیا۔
’’یسوع مسیح کا جنم دن ہے خوشی کا دن ہے لیکن دل میں دکھ تو ہے وہ سارے اپنے تھے عزیز تھے۔‘‘
مسیحی برداری سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت جب پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا ہے، انھیں بھی سلامتی کے اتنے ہی خطرات لاحق ہیں جتنے کہ اسلام یا کسی اور مذہب کے ماننے والے پاکستانی کو درپیش ہیں۔
پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے کرسمس کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں ملک میں مذہبی رواداری کے فروغ اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے عزم کو دہرایا ہے۔
صدر ممنون حسین نے اپنے پیغام میں ملک کی سیاسی و سماجی ترقی میں کردار ادا کرنے والے مسیحی شہریوں کو سراہتے ہوئے تمام اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے ایک الگ پیغام میں مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین اپنے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیتا ہے۔ مذہب، ذات اور نسل سے قطع نظر شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ریاست کے برابر شہری ہونے کے ناطے ان کی جان و مال کی مکمل حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔
بدھ کو ملک بھر میں چرچز کے باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ کرسمس کی خصوصی عبادات میں شرکت کے لیے آنے والوں کو تلاشی کے بعد ہی دعائیہ تقاریب میں شامل ہونے دیا گیا۔
پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جس میں ہندو، سکھ اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں عیسائی بھی آباد ہیں۔
حالیہ برسوں میں ملک میں اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس میں ان کی عبادت گاہوں پر حملوں کے افسوسناک واقعات بھی شامل ہیں۔
رواں سال ستمبر میں پشاور میں واقع عیسائیوں کی ایک تاریخی عبادت گاہ آل سینٹس چرچ پر اتوار کی خصوصی عبادت کے بعد ہونے والے خودکش بم حملوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس دہشت گردانہ واقعے کے بعد پشاور کے مسیحیوں کی یہ پہلی کرسمس ہے۔ منیر حیات بھی اس واقعے سے متاثر ہونے والوں میں شامل ہیں۔ کرسمس کے موقع پر وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انھوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کچھ یوں کیا۔
’’یسوع مسیح کا جنم دن ہے خوشی کا دن ہے لیکن دل میں دکھ تو ہے وہ سارے اپنے تھے عزیز تھے۔‘‘
مسیحی برداری سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت جب پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا ہے، انھیں بھی سلامتی کے اتنے ہی خطرات لاحق ہیں جتنے کہ اسلام یا کسی اور مذہب کے ماننے والے پاکستانی کو درپیش ہیں۔
پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے کرسمس کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں ملک میں مذہبی رواداری کے فروغ اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے عزم کو دہرایا ہے۔
صدر ممنون حسین نے اپنے پیغام میں ملک کی سیاسی و سماجی ترقی میں کردار ادا کرنے والے مسیحی شہریوں کو سراہتے ہوئے تمام اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے ایک الگ پیغام میں مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین اپنے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیتا ہے۔ مذہب، ذات اور نسل سے قطع نظر شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ریاست کے برابر شہری ہونے کے ناطے ان کی جان و مال کی مکمل حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔