ایک معروف امریکی اخبار نے خبر دی ہے کہ امریکہ کی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ’سی آئی اے‘ نے پاکستان میں نچلے درجے کے القاعدہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے ڈرون حملے معطل کردیے ہیں اور یہ اقدام پاکستان سے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کے طور پر کیا گیا۔
’دی لاس اینجلس ٹائمز‘ نے نام ظاہر کیے بغیر امریکی عہدیداروں کے حوالے سے کہا کہ سی آئی اے کا ’غیر اعلانیہ تعطل‘ کا فیصلہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کو بحال کرنے کے لیے کیا گیا جو کہ حالیہ دنوں میں مہمند ایجنسی میں نیٹو کے حملے سمیت پیش آنے والے دیگر ہلاکت خیز واقعات کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ چھ ہفتوں کا یہ تعطل صدر اوباما کی انتظامیہ میں پاکستان میں سی آئی اے کے ڈرون کارروائیوں کے مستقبل پر ہونے والی ’زبردست بحث‘ کے بعد سامنے آیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2004ء سے شروع کیے گئے ڈرون حملوں میں القاعدہ کے درجنوں کمانڈراور نچلے درجے کے سینکڑوں جنگجو ہلاک ہوئے لیکن یہ کارروائیاں بہت سے پاکستانیوں کے غم وغصے کا باعث بھی بنیں۔
لاس اینجلس ٹائمز نے امریکہ محکمہ خارجہ اور قومی سلامتی کونسل کے حکام کے حوالے سے کہا کہ حملے ’غیر سودمند‘ ہیں کیونکہ جس درجے کے عسکریت پسند ان میں ہلاک ہوئے ان کی جگہ آسانی سے دوسرے لوگ لائے جاسکتے ہیں۔
اخبار کے مطابق پاکستان ان حملوں میں شہری ہلاکتوں کا دعویٰ بھی کرتے ہیں جو امریکہ کے نزدیک درست نہیں اور ان ڈرون حملوں نے امریکہ کی اتحادی صدر آصف علی زرداری کی حکومت کو بھی ’غیر مستحکم‘ کیا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ کچھ انٹیلی جنس حکام نے سی آئی اے پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا نیم فوجی کردار ختم کرکے صرف جاسوسی پر توجہ مرکوز کرے۔ ان حکام نے مشورہ دیا ہے کہ ڈرون مشن کو پینٹا گون کے جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کے حوالے کردیا جائے جس کے پاس اپنے ڈرونز ہیں جن سے وہ صومالیہ اور یمن میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کرتاہے۔