پاکستان کی معروف مذہبی شخصیت اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم مختصر علالت کے بعد پیر کو انتقال کر گئے۔
صاحبزادہ فضل کریم پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ اُنھیں چار اپریل کو فیصل آباد کے اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا تھا۔
ڈاکٹروں اور اُن کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ فضل کریم کو جگر کا عارضہ لاحق تھا۔
11 مئی کو ہونے والے آئندہ انتخابات میں بھی فضل کریم فیصل آباد کے قومی اسمبلی کے ایک حلقے سے اُمیدوار تھے لیکن چند دن قبل ہی اُن کی جماعت کے ایک سینیئر عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی علالت کے باعث الیکشن نہیں لڑیں گے۔
صاحزادہ فضل کریم نے بطور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے ملک میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے رہے ہیں۔
پسماندگان میں صاحبزادہ فضل کریم نے بیوہ، چار بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے۔
صدر آصف علی زرداری اور نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے صاحبزادہ فضل کریم کے انتقال پر اُن کے خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
صاحبزادہ فضل کریم پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ اُنھیں چار اپریل کو فیصل آباد کے اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا تھا۔
ڈاکٹروں اور اُن کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ فضل کریم کو جگر کا عارضہ لاحق تھا۔
11 مئی کو ہونے والے آئندہ انتخابات میں بھی فضل کریم فیصل آباد کے قومی اسمبلی کے ایک حلقے سے اُمیدوار تھے لیکن چند دن قبل ہی اُن کی جماعت کے ایک سینیئر عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی علالت کے باعث الیکشن نہیں لڑیں گے۔
صاحزادہ فضل کریم نے بطور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے ملک میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے رہے ہیں۔
پسماندگان میں صاحبزادہ فضل کریم نے بیوہ، چار بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے۔
صدر آصف علی زرداری اور نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے صاحبزادہ فضل کریم کے انتقال پر اُن کے خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔