پاکستان میں آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرناک اثرات کے بارے میں آگہی بڑھانے کے لیے سول سوسائٹی نے ’کلائمیٹ ایکشن پاکستان‘ کے نام سے ایک ملک گیر سطح کا اتحاد تشکیل دیا ہے، جس کے تحت ملک بھر کے مختلف شہروں میں کلائمیٹ مارچ کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تحقیقی کام کی علمبردار، انعم زیب نے جو کلائیمیٹ ایکشن اسلام آباد کی ایک کلیدی رکن ہیں، اور پاکستان بھر میں آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرے سے دوچار کمیونٹیز کو ان خطرات سے مقابلے کے لیے تیار کرنے پر کام کر چکی ہیں۔
وائس آف امریکہ واشنگٹن کو ایک انٹرویو میں انھوں نے اس پلیٹ فارم کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم ماحولیات کے ماہرین اور سول سوسائٹی کے ارکان نے سوشل میڈیا پر شروع کیا تھا، جس کا مقصد عام شہریوں کو آب و ہوا کی تبدیلی کے خوفناک اثرات کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔
انعم زیب نے کہا کہ ان کی اس تحریک کی بہت پذیرائی ہوئی، جس نے کلائمیٹ ایکشن کو اس مشن کو مزید پھیلانے کے لیے ’کلائمیٹ مارچز‘ شروع کرنے کی تحریک دی اور اس کے تحت ملک بھر میں کلائمیٹ مارچز کی گئیں، جن میں ان کی توقع سے کہیں زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔
انھوں نے کہا کہ یہ مارچ غیر سیاسی تھے اور ان کا انعقاد صرف و صرف سول سوسائٹی کی جانب سے کیا گیا اور اس کے لیے کوئی فنڈنگ نہیں لی گئی۔
کلائیمیٹ مارچز کے مقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے، انعم زیب نے کہا کہ ان کا مقصد ایک تو دنیا کو بتانا تھا کہ پاکستان کے لوگ اگرچہ آب و ہوا کی تبدیلی کے متاثرین ہیں، لیکن وہ جانتے ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی کیا ہے اور وہ اس کے اثرات سے خود کو بچانے کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ اور اس کا دوسرا مقصد اپنی حکومت پر یہ دباؤ ڈالنا تھا کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات سے عام لوگوں کو بچانے کے لیے اپنی پالیسی پر قائم رہے اور ان پر عمل درآمد کی رفتار تیز کرے اور اس بارے میں جو کچھ بھی کیا جائے اس کا ڈیٹا انہیں فراہم کیا جائے۔
انعم زیب نے کہا کہ ’کلائمیٹ ایکشن پی کے‘ نے پاکستان کے لیے ایک ’سٹیزن ڈیمانڈ چارٹر‘ بنایا ہے جس میں حکومت کے لیے چار اہم مطالبات شامل ہیں۔ پہلا یہ کہ ملک میں کلائمیٹ ایمرجینسی کا اعلان کیا جائے؛ دوسرا یہ کہ ترقی پذیر ملکوں کے ایک عالمی اتحاد کے ساتھ کلائمیٹ جسٹس کا مطالبہ کیا جائے؛ تیسرا یہ کہ ایک کم سطح کی کاربن اکانومی قائم کی جائے اور چوتھا یہ کہ گراس روٹ لیول پر آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کو ہنگامی طور پر انجام دینے کی ضرورت ہے، کیوں کہ پاکستان کی آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے اس کے نتیجے میں اس میں آب و ہوا اور ماحول کی تبدیلی کے اثرات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوگا۔ اگر ابھی سے ان سے نمٹنے کی تیاری نہ کی گئی تو نتائج انتہائی خوفناک شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کلائمیٹ ایکشن پی کے‘ اپنا مشن جاری رکھے گی اور اس ضمن میں میڈیا کے ساتھ رابطہ رکھا جائے گا، اسکولوں میں جا کر بچوں کو اس بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی اور مساجد کے اماموں سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اس موضوع کو اپنے خطبوں میں شامل کریں۔