افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج نے جمعرات کو دو پاکستانی باشندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ دعویٰ پاک افغان سرحد کی نگرانی سے متعلق پاکستانی حکام نے کیا ہے تاہم اس بارے میں نیٹو کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستانی حکام نے بتایا کہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے ضلع چاغی سے تعلق رکھنے والے دونوں افراد اپنے ملک کی سرحد سے 30 کلومیٹر دور افغان حدود میں لکڑیاں اکٹھی کر رہے تھے جب اُن کو ہلاک کر دیا گیا۔
مبصرین نے اس تازہ واقعہ کی وجہ سے ملک میں امریکہ اور نیٹو کے خلاف پائے جانے والے جذبات میں مزید شدت آنے کے امکان کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے قبائلی علاقے مہمند میں نیٹو کے فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر سرکاری و عوامی سطح پر شدید رد عمل دیکھنے میں آیا ہے۔
دریں اثنا افغانستان سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے کابل میں سات پاکستانیوں کو اغوا کر لیا ہے جو صوبہ لوگر میں اسپتال کے تعمیری منصوبے سے منسلک تھے۔
صوبائی پولیس کے سربراہ غلام سخی روغلیوانی نے بتایا کہ پاکستانی انجینئر اور مزدور بدھ کو کام سے واپس جا رہے تھے کہ مسلح افراد نے اُن کی گاڑی کو زبردستی روکنے کے بعد ڈرائیور کو نیچے اتار دیا اور نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہو گئے۔
’’ہم نے ان کی تلاش شروع کر دی ہے اور امید ہے کہ ہم بہت جلد اُنھیں بازیاب کرا لیں گے۔‘‘
کسی گروہ نے اغوا کی اس واردات کی ذمہ داری تاحال قبول نہیں کی ہے لیکن صوبائی پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس میں اغوا برائے تاون کے واقعات میں ملوث ’’جرائم پیشہ عناصر‘‘ کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔