رسائی کے لنکس

سیاچن پر موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی


پاکستان نے سیاچن گلیشئیر سمیت بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کو مذاکرات کی میز پر حل کرنے کے عزم کو دہرایا ہے۔

اسلام آباد میں جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے کہا کہ اُن کا ملک سیاچن کے معاملے پر اپنے اُصولی موقف پر قائم ہے۔

’’میں یہ بات واضح کردوں کہ سیاچن کے معاملے پر پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘

ترجمان نے کہا کہ تنازع سیاچن پاک بھارت مذاکراتی عمل کا حصہ ہے اور ان دنوں دونوں ممالک کے سیکرٹری دفاع کے درمیان بات چیت کے آئندہ دور کی تاریخوں کا تعین کیا جا رہا ہے جو پاکستان میں ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب تک ہونے والی بات چیت میں پاکستان بھارت کو کئی تجاویز پیش کر چکا ہے جن میں سیاچن گلیشیئر سے دونوں ممالک کی افواج کا انخلاء بھی شامل ہے۔

’’جب یہ زیرِ غور آئیں گی تو ان پر اس انداز میں بات چیت کی جائے گے کہ کوئی ایسا حل تلاش کیا جائے جو پاکستان اور بھارت دونوں کو قابل قبول ہو۔‘‘

معظم احمد خان نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے نئی دہلی میں ہونے والی حالیہ ملاقات میں بھی تمام دوطرفہ تنازعات کا ’’قابل عمل‘‘ حل تلاش کرنے کی کوششوں پر اتفاق کیا تھا۔

اُدھر حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سیاچن سے دونوں ممالک کی افواج کے انخلاء پر ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ مذاکرات کی میز پر حل ہونا چاہیئے۔

’’میں سمجھتا ہوں کہ پہل حکومتِ پاکستان کو کرنی چاہیئے اور میں اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ رہا ہو کہ ہندوستان بھی اس طرح کے مذاکرات کے لیے تیار ہو گا ... میرا خیال ہے کہ ہندوستان راضی ہوگا کہ آپ کے ساتھ بیٹھے اور اس کا حل نکالے۔‘‘

پاکستان کے زیر اثر سیاچن کے گیاری سیکٹر میں 7 اپریل کو پتھروں اور برف کا ضخیم تودہ گرنے سے فوج کے بٹالین ہیڈ کوارٹرز کی تباہی کے بعد ملک میں سیاسی و دانشور حلقوں نے وہاں سے افواج کی واپسی کے مطالبات میں اضافہ کر دیا ہے۔

سیاچن گلیشیئر پر 1984ء سے پاکستان اور بھارت کی افواج مد مقابل ہیں اور گزشتہ دو عشروں میں دونوں ممالک کے ہزاروں فوجی ہلاک ہو چکے ہیں لیکن محتاط اندازوں کے مطابق 90 فیصد سے زائد ہلاکتیں لڑائی نہیں بلکہ غیر مناسب موسمی حالات کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG