رسائی کے لنکس

مہمند ایجنسی: لڑائی کے باعث نقل مکانی پر اقوام متحدہ کی تشویش


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اقوام متحدہ کا کہنا ہے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں اور پاکستان کے دیگر شورش زدہ شمال مغربی اضلاع میں شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہے جن کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔

عالمی تنظیم کے عہدے داروں کے مطابق مہمند ایجنسی میں تازہ فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد حالیہ دنوں میں مزید خاندانوں کی نقل مکانی سے صورت حال اور بھی پیچیدہ ہو گئی ہے۔

پناہ گرینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کی ترجمان آریان رمری نے جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مہمند ایجنسی میں 27 جنوری سے لڑائی میں شدت آنے کے بعد اب تک 2,800 خاندان علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ یو این ایچ سی آر نے پاکستانی حکام کے تعاون سے مہمند ایجنسی کے انتظامی مرکز غلانئی کے قریبی علاقوں ناخی اور دانش زئی میں دو عارضی کیمپ قائم کیے ہیں جہاں گذشتہ چار روز کے دوران بے دخل ہونے والے خاندانوں کے تقریباً 25 ہزار افراد نے اپنا اندراج کرایا ہے۔

آریان رمری کا کہنا تھا کہ مہمند میں نقل مکانی سے پیدا ہونے والی صورت حال اس وقت قابو میں ہے تاہم امدادی کارروائی کے سلسلے میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے جس میں کیمپوں میں خصوصاً صاف پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کے نظام میں بہتری سر فہرست ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ کیمپوں میں پناہ لینے والے خاندانوں کو کھانے پینے کی اشیاء، گرم کپڑے، رضائیاں اور طبی امداد کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق 27 جنوری کو مہمند ایجنسی میں شروع کی گئی تازہ فوجی کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسز نے ایک سو سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سکیورٹی فورسز ماضی میں بھی اس علاقے میں آپزیشنز کر چکی ہیں جن کے بعد شدت پسندوں کے بیشتر ٹھکانے تباہ کرنے کے دعوے بھی کیے گئے تاہم جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔

XS
SM
MD
LG