سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے توہین عدالت کیس میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم اور فیصل رضا عابدی کا بیان نشر کرنے والے نجی ٹی وی چینل کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
بدھ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق سینیٹر کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تاہم فیصل رضا عابدی عدالتی حکم کے باوجود پیشی سے غیرحاضر رہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 'چینل فائیو' میں جو پروگرام نشرہوا "کیا وہ توہین عدالت نہیں، فیصل رضا عابدی کہاں ہیں، جنہوں نے گالیاں نکالی ہیں؟"
چیف جسٹس نے نجی ٹی وی چینل کے امتنان شاہد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے والد (ضیا شاہد) اتنے بڑے آدمی نہیں ہیں، بزرگ سمجھ کر ان کی عزت کرتے رہے لیکن پروگرام میں عدلیہ کو بے ہودہ قرار دیا گیا، ایسے چینل کو بند کر دینا چاہیئے۔ اس چینل کو شرم آنی چاہیے، کیا یہ آزادی رائے ہے، کیا چینل نے پروگرام نشر ہونے سے پہلے نہیں دیکھا تھا؟
چینل انتظامیہ کے نمائندے نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ پروگرام نشر ہونا ہماری غلطی ہے جس پر معذرت کرچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کی معافی قبول نہیں کر رہے، اگر غلطی کی ہے تو توہین عدالت نوٹس کا جواب جمع کروائیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے متعلقہ پولیس کو حکم دیا کہ فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے اور ساتھ ہی نجی ٹی وی چینل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز فیصل رضا عابدی کی جانب سے عدلیہ مخالف بیان بازی کا نوٹس لیتے ہوئے سابق سینیٹر کو نوٹس جاری کیا تھا۔ گزشتہ روز ہی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے عدلیہ مخالف پروگرام نشر کرنے پر چینل فائیو کے پروگرام” نیوز ایٹ “ پر تین ماہ کے لئے پابندی عائد کی تھی جبکہ چینل کو پانچ لاکھ روپے جرمانے اور پرائم ٹائم میں معافی نشر کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔