پاکستان میں جمہوری حکومتوں کو ہمیشہ سے ناقص طرز حکمرانی، اقربا پروری بالخصوص بدعنوانی جیسے سنگین الزمات کا سامنا رہا ہے اور پیپلز پارٹی کی زیر قیادت حکومت وقت بھی ان ہی الزمات کی زد میں ہے۔
ماضی میں حکومتوں کی برخاستگی کے بعد نئے حکمران سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے مخالف جماعتوں کے قائدین کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات قائم کرتے اور اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے زیادہ وقت بدعنوانی کے ان قصوں کی تشہیر میں گزار دیتے۔ لیکن حالیہ برسوں میں ملک میں آزاد عدلیہ کے فروغ اور نجی ٹی وی چینلز کی بھرمار سے اب حکومت کو اپنی صفائی اقتدار میں رہتے ہوئے پیش کرنی پڑ رہی ہے۔
انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر جمعہ کو حکمران پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے مواصلات ارباب عالمگیر نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنی حکومت کے خلاف بدعنوانی کے الزمات کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے بنیاد الزمات کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اوران کی قیادت نے بدعنوان کے خاتمے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے ہیں۔
’’میرے خیال میں یہ اس ملک کی تاریخ میں پہلی حکومت ہے اور یہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے کہ ہم نے اپنے وزیروں کے خلاف بھی ایکشن لیا ہے ہمارے اپنے وزیر بھی ایف آئی اے کی تحویل میں رہے ہیں۔ مجھے بڑا افسوس ہے کہ میڈیا اس کو اجاگر نہیں کرتا حالانکہ ان کو اجاگر کرنا چاہیئے۔ کیا اس سے قبل کسی بھی حکومت میں وزراء کبھی کسی ادارے کی تحویل میں تھے۔ ہمارے وزراء وفاقی اداروں کی تحویل میں تھے وہ وہاں گئے، اُنھوں نے عدالتوں کا سامنا کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔‘‘
ارباب عالمگیر نے کہا کہ بے بنیاد الزام تراشی سے ملک کے جمہوری نظام کو نقصان ہوتا ہے اس لیے ذرائع ابلاغ کے ذریعے ایسے الزمات کی تشیہر کی بجائے اگر کسی کے پاس بدعنوانی کے ثبوت ہیں تو اسے چاہیئے کے وہ آزاد عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹائے۔
لیکن حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت حج انتظامات میں بدعنوانی کے اسکینڈل اور کرائے کے بجلی گھروں کے لیے کیے گئے ناقص معاہدوں کے مقدمات میں عدلیہ کی مداخلت کی بدولت قومی خزانے میں اربوں روپوں کی واپسی سرکاری اداروں میں بدعنوانی کا ٹھوس ثبوت ہے۔
مزید برآں وفاقی وزیر ریلوے طویل عرصے سے ادارے کو درپیش مالی بحران کی شکایت اور حکومت سے مزید فنڈز کے مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں جبکہ قومی اسمبلی کے ایک حالیہ اجلاس کو تحریری طور پر دیے گئے اپنے بیان میں انھوں نے گزشتہ تین سالوں کے دوران ریلوے میں چار ہزار افراد کو بھرتی کرنے کا اعتراف کیا ہے جن میں محض ایک سو افسران کا انتخاب مقابلے کے امتحان کے ذریعے کیا گیا ہے۔
بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والی تنظیم ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں بعض اداروں میں بدعنوانی میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے یہ ملک اب چونتیسویں سے بیالیسیوں نمبر پر چلا گیا ہے۔ لیکن تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ بہتری حکومت کے اقدامات سے نہیں بلکہ عدلیہ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور میڈیا کے سرگرم کردار کی وجہ سے ہوئی ہے۔