کراچی —
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جمعرات کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک اعلٰی سطحی اجلاس ہوا جس میں ججوں کی سکیورٹی سے متعلق اُمور پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس اور ڈی جی رینجرز سمیت اعلٰی صوبائی عہدیداروں نے شرکت کی۔ جسٹس مشیر عالم نے اُنھیں ہدایت کی کہ سندھ ہائی کورٹ، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں اور تمام ضلعی ججوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی کے فول پروف اقدامات کیے جائیں۔
بدھ کو سندھ ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس مقبول باقر کی گاڑی کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
جسٹس مقبول اس حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے جب کہ بم دھماکے میں نو افراد ہلاک ہوئے جن میں جج کا ڈرائیور، چھ پولیس اور رینجرز کے دو اہلکار شامل ہیں۔
اُدھر کراچی سمیت سندھ بھر کی تمام چھوٹی بڑی عدالتیں جمعرات کو مکمل بند رہیں اور وکلاء نے جسٹس مقبول سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس اور ڈی جی رینجرز سمیت اعلٰی صوبائی عہدیداروں نے شرکت کی۔ جسٹس مشیر عالم نے اُنھیں ہدایت کی کہ سندھ ہائی کورٹ، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں اور تمام ضلعی ججوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی کے فول پروف اقدامات کیے جائیں۔
بدھ کو سندھ ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس مقبول باقر کی گاڑی کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
جسٹس مقبول اس حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے جب کہ بم دھماکے میں نو افراد ہلاک ہوئے جن میں جج کا ڈرائیور، چھ پولیس اور رینجرز کے دو اہلکار شامل ہیں۔
اُدھر کراچی سمیت سندھ بھر کی تمام چھوٹی بڑی عدالتیں جمعرات کو مکمل بند رہیں اور وکلاء نے جسٹس مقبول سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔