اسلام آباد —
پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے سابق سربراہ حامد سعید نے نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کے خلاف سیاسی اتحاد بنانے کے لیے اپنے ادارے کی طرف سے مختلف سیاسی شخصیات کو رقوم ادا کرنے کی تفصیلات جمعرات کو سپریم کورٹ میں پیش کر دیں۔
بریگڈئیر ریٹائرڈ حامد سعید نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو اپنا تحریری بیان اور ان رقوم کی تفصیلات پر مبنی21 سال پرانی ایک ڈائری پیش کی۔
تاہم انھوں نے عدالت عظمیٰ سے اپنے بیان کے بعض حصوں کو خفیہ رکھنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے حامد سعید کو ان حصوں کو الگ کر کے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
یہ مقدمہ پاک فضائیہ کے سابق سربراہ اصغر خان نے سپریم کورٹ میں دائر کر رکھا ہے جس میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ نوے کی دہائی میں فوج کے خفیہ اداروں کے ذریعے پیپلز پارٹی کو انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کے لیے نواز شریف کی سربراہی میں اسلامی جمہوری اتحاد نامی سیاسی ٹولہ بنانے کی تحقیقات کرکے اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
اُس وقت کے فوج کے سربراہ مرزا اسلم بیگ اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل اسد درانی عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے بیانات حلفی میں سیاسی اتحاد بنانے کا اعتراف کر چکے ہیں۔
بریگڈئیر ریٹائرڈ حامد سعید نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو اپنا تحریری بیان اور ان رقوم کی تفصیلات پر مبنی21 سال پرانی ایک ڈائری پیش کی۔
تاہم انھوں نے عدالت عظمیٰ سے اپنے بیان کے بعض حصوں کو خفیہ رکھنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے حامد سعید کو ان حصوں کو الگ کر کے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
یہ مقدمہ پاک فضائیہ کے سابق سربراہ اصغر خان نے سپریم کورٹ میں دائر کر رکھا ہے جس میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ نوے کی دہائی میں فوج کے خفیہ اداروں کے ذریعے پیپلز پارٹی کو انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کے لیے نواز شریف کی سربراہی میں اسلامی جمہوری اتحاد نامی سیاسی ٹولہ بنانے کی تحقیقات کرکے اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
اُس وقت کے فوج کے سربراہ مرزا اسلم بیگ اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل اسد درانی عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے بیانات حلفی میں سیاسی اتحاد بنانے کا اعتراف کر چکے ہیں۔