ملک بھر میں ہر طرف کرکٹ ورلڈ کپ کا چرچا ہے اور خوش قسمتی سے ایک پاکستانی آئی ٹی کمپنی نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کی آفیشل گیم ڈیزائن کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ (پی ایس ای بی) کے مینجنگ ڈائریکٹر ضیاء عمران نے مائنڈ سٹرام کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بابر احمد کے ہمراہ لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں اس اعزاز کا اعلان کیا۔
ایک پاکستانی کمپنی کا ورلڈ کپ کی آفیشل گیم کے خالق ہونے کا اعزاز پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری اور پوری قوم کے لیے قابلِ فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمایاں ترین عالمی کمپنیوں سے ایک بھر پور مقابلے کے بعد یہ اعزاز جیتا گیا ہے اور کمپنی نے گیم کو مکمل طور پر مقامی سطح پر ڈیزائن اور ڈویلپ کیا ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آئی ٹی کمپنی کی کاوش کو عالمی سطح پر سراہا جانا حقیقتاً ہماری آئی ٹی صنعت میں سر گرم کمپنیوں اور ہنر مندوں کی صلاحیت کا اعتراف ہے۔
اپنی کمپنی کے تیار کردہ ورلڈ کپ آفیشل گیم کے کلیدی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے مائنڈ سٹرام کے چیف ایگزیکٹو بابر احمد نے کہا کہ اُن کی کمپنی نے کرکٹ سے پاکستانی عوام کے شوق اور لگن کو ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہوئے اس گیم کی تیاری میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔
لاہور میں کرکٹ کے حوالے سے آئی ٹی کے میدان میں پاکستان کے اس اعزاز کا اعلان اگر خوشی کا باعث ہوا تو دوسری طرف اس شہر کے کرکٹ کے شائقین کو اس بات کا بہت ملال ہے کہ ان کے شہر میں مارچ 2009میں سری لنکا کی ٹیم پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں پاکستان کو ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی سے الگ کردیاگیا تھا اور پاکستان میں ہونے والے عالمی کرکٹ کپ کے 14 میچ بھی بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے درمیان بانٹ دیئے گئے تھے۔ لاہور کے لبرٹی چوک پر سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو بچاتے ہوئےاپنی جان دینے والے پولیس اہلکار کی تصویر آج بھی آویزاں ہے اور لاہور کے اس چوک سے گزرتے ہوئے کرکٹ کے ہر شیدائی کو وہ دن یاد آجاتا ہے جس دن پاکستان کی کرکٹ لمحہ بھر میں کچھ سے کچھ ہوگئی اور بین الاقوامی کرکٹ میں" لبرٹی اٹیک" کے نام سے ایک ایسا سانحہ درج ہوگیا جس کی کوئی مثال نہیں ہے۔
اگر چہ اس اندوہناک واقعہ کے بعد بھی پاکستانی کرکٹ انتہائی گھمبیر مسائل سے دو چار رہی جن میں سر فہرست سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کا معاملہ ہے مگر خوش قسمتی سے پاکستانی ٹیم نے اپنے حالیہ دورہ نیوزی لینڈ میں میزبان ٹیم کے خلاف کامیابی حاصل کرکے کرکٹ شائقین کے لیے وقتی طور پر ماضی کے المناک واقعات کی یادیں دھندلا دی ہیں اور اب اُن پر کرکٹ کا جنون واضح طور پر سوار ہوچکا ہے۔
نیوزی لینڈ میں پاکستان ٹیم کی فتح کے ساتھ ہی شہروں کے گلی بازاروں اور باغوں میں ٹینس بال کے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے نوجوان ہر طرف دکھائی دینے لگے ہیں۔ لاہور میں لبرٹی مارکیٹ کے سامنے واقع پارک میں ایک ہی وقت میں تین تین کرکٹ میچ ہوتے دیکھے گئے۔ یہ پارک فردوس مارکیٹ کے سامنے واقع ہے اور یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے دو ٹیسٹ کھلاڑیوں کامران اکمل اور عمر اکمل کا تعلق ہے۔ ان نوجوان ٹیسٹ کھلاڑیوں کا بچپن یہیں کرکٹ کھیلتے گزرا ہے۔
لبرٹی پارک میں موجود کرکٹ کھیلنے والے نوجوانوں سے بات کرکے معلوم ہوا کہ کرکٹ پر ان لوگوں کی آراء انتہائی ماہرانہ ہیں ۔ مختلف بین الاقوامی ٹیموں کے اہم کھلاڑیوں کے نام تک ان نوجوانوں کو یاد تھے اور ان میں سے ہر ایک نے ورلڈ کپ کے نتیجہ کے بارے میں اپنی ایک رائے بھی قائم کر رکھی تھی۔ ان نوجوانوں میں اکثریت کی رائے تھی کہ پاکستانی ٹیم کوارٹر فائنل تک تو ہر صورت پہنچ جائے گی۔ یہاں موجود ایک مقامی کرکٹ کلب کے کپتان یوسف خان کا کہنا تھا کہ سری لنکا ، بھارت اور بنگلہ دیش کی وکٹوں پر پاکستان کو ہرانا کسی بھی ٹیم کے لیے انتہائی مشکل ہوگا۔
کرکٹ کے بل بورڈ اگرچہ پورے شہر میں دکھائی دیتے ہیں مگر یہ سب کمرشل اداروں کی طرف سے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ کی تشہیر کے لیے کوئی بل بورڈ وغیرہ نہیں لگوائے۔ بورڈ کے ایک عہدیدار سے جب پوچھا گیا کہ عوام کو بڑی سکرین پر ورلڈ کپ میچز دکھانے کے ضمن میں بورڈ کی کوئی منصوبہ بندی ہے تو ان کا جواب نفی میں تھا۔
لاہور میں پارک اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی ماضی میں لاہور کی معروف ریس کورس پارک میں میگا سکرین پر لوگوں کے لیے کرکٹ دیکھنے کا اہتمام کرتی رہی ہے۔ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ریاض حسین شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تاحال ایسا کوئی حکم انہیں موصول نہیں ہوا ہے۔
لاہور میں مختلف چوکوں پر بڑی بڑی سکرینز نصب ہیں جن پر اشتہار چلتے ہیں۔ لبرٹی پارک میں کھیلنے والے ایک نوجوان کی رائے تھی کہ اگر پاکستان میچ جیتتا گیا تو ان کو یقین ہےکہ انہی سکرینوں پر لوگوں کو کرکٹ میچ بھی دیکھنے کو ملیں گے۔ اس نوجوان کا کہنا تھا کہ اب ہر کوئی یہ بات تسلیم کرتا ہے کہ دہشت گردی کے خطرات نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح لاہور کی ثقافتی زندگی کو بھی بُری طرح متاثر کیا ہے۔ اس نوجوان کا کہنا تھا کہ اب زیادہ تر لوگ گھروں کے اندر ہی کرکٹ میچ ٹی وی پر دیکھنے کے پروگرام بنا رہے ہیں۔ اسی نوجوان کے ایک ساتھی نے کہا کہ اس برس لاہور میں ویلنٹائن ڈے پر جو رونق دیکھنے میں آئی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس شہر کی زندہ دلی کم نہیں ہوئی ہے اور ان کے خیال میں اگر پاکستانی ٹیم کی کارگردگی اچھی رہی تو آنے والے دِنوں میں لوگوں کا بے مثال جوش و خروش دیکھنے میں آئےگا۔
پاکستان ورلڈ کپ میں پہلا اپنا میچ سری لنکا میں 23 فروری کو کینیا کی کرکٹ ٹیم کے خلاف کھیل رہا ہے۔