پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے قومی کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ کی تلاش کے لیے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کراچی میں ہوگا۔
کمیٹی اپنے اس اجلاس میں قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے خواہش مند امیدواران کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں کا جائزہ لے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس حالیہ دورہ زمبابوے کے بعد طبی وجوہات کی بنیاد پر اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے جس کےبعد پی سی بی نے نئے کوچ کی تقرری کے لیے انتخاب عالم کی سربراہی میں ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جو بورڈ کو اس ذمہ داری کے لیے مناسب امیدواران کے نام تجویز کرے گی۔
کمیٹی کے دیگر ارکان میں ظہیر عباس اور کیپٹن (ر)نوشاد علی شامل ہیں جبکہ رمیز راجہ کمیٹی کی معاونت کر رہے ہیں۔
کمیٹی نے 8 ستمبر کو لاہور میں ہونے والے اپنے پہلے اجلاس کے بعد کوچ کے عہدے کے خواہش مند ملکی و غیر ملکی امیدواران سے 26 ستمبر تک درخواستیں طلب کی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق کمیٹی کواس ضمن میں مقررہ تاریخ تک 35 سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں لگ بھگ 10 غیر ملکیوں کی جانب سے ہیں۔ کمیٹی جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں ان درخواستوں کا جائزہ لے گی۔
ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بیرونِ ملک سے کسی قابلِ ذکر شخصیت نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ درخواست گزاروں میں کوئی موزوں امیدوار موجود نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی موصول ہونے والی درخواستوں کو رد کرکے پی سی بی کو نمایاں غیر ملکی کوچز سے از خود رابطے کا مشورہ بھی دے سکتی ہے۔
اگر کمیٹی نے کوچ کے انتخاب کے عمل کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا تو عین ممکن ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم سری لنکا کے خلاف آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والی سیریز میں بغیر کوچ کے شرکت کرے۔
اس صورت میں بورڈ کی جانب سے قومی ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری عارضی طور پر موجودہ اسسٹنٹ کوچ اعجاز احمد یا سابق اسسٹنٹ کوچ عاقب جاوید کو سونپی جاسکتی ہے۔
'وقار یونس کے استعفیٰ سے نقصان ہوا'
دریں اثنا قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ سری لنکا، بنگلہ دیش اور انگلینڈ کے خلاف سیریزوں سے قبل کوچ وقار یونس کے اچانک استعفیٰ سے قومی ٹیم متاثر ہوئی ہے۔
بدھ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ وقار یونس ایک اچھے کوچ تھے۔ مصباح کے بقول "ان کے اوروقار کے درمیان ہم آہنگی موجود تھی اور ان کے جانے سے ٹیم پر فرق پڑا ہے۔
مصباح کا کہنا تھا کہ کہ قومی ٹیم نئے کوچ کے ساتھ کام کرنے پر تیار ہے اور اس ذمہ داری کے لیے کسی مقامی یا غیر ملکی شخص کا انتخاب کرنا بورڈ کا کام ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ نئے کوچ کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے اور اسے سمجھنے میں قومی ٹیم کو وقت لگے گا کیوں کہ ان کے بقول ایسا کرنا کسی بھی ٹیم کے لیے آسان نہیں ہوتا۔