پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک میں پانی کی قلت کو دور کرنے اور نئے آبی ذخائر بنانے کے لیے ڈیم فنڈ تشکیل دیا اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سمیت تمام افراد کو اس فنڈ میں دل کھول کر عطیہ دینے کی دعوت دی گئی ہے۔
اس مہم کے روحِ رواں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر تے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ ڈیم کے لیے وسائل اکٹھے کرنا حکومت کا ہی کام ہے۔ دیا میر بھاشا ڈیم کے لیے بنایا گیا فنڈ ڈیم کی تعمیر کی بجائے عوام میں پانی کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے جمع کیا گیا ہے۔
سابق چیف جسٹس نے جب ڈیم فنڈ بنانے کا اعلان کیا تھا اُس وقت بھی سماجی حلقوں میں کئی افراد نے کہا تھا کہ اربوں ڈالر سے بننے والے ڈیم عوام کی مدد سے نہیں بن سکتا ہے جس پر اُس وقت کے چیف جسٹس نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لئے وسائل مہیا کرنا حکومت کا کام ہے ڈیم کے لئے فنڈ جمع کرنے کا مقصد عوام میں پانی کی اہمیت سے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا۔ سابق چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ وہ گلی گلی شہر شہر جا کر ڈیم بنانے اور پاکستان کو درپیش پانی کی کمی کے مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے لیکن یہ کام بالآخر حکومت کو ہی کرنا ہے۔
سابق چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ میں اب تک تقریبا 10 ارب روپے جمع ہو چکے ہیں انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ سات برسوں میں پاکستان کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سابق چیف جسٹس کا حالیہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ بطور چیف جسٹس انتظامی معاملات میں مداخلت کرتے رہے۔ سابق چیف جسٹس کے حالیہ بیان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ پیسے ڈیم کی تعمیر پر خرچ نہیں ہوں گے تو پہلے غلط بیانی کیوں کی گئی؟
ڈیم فنڈ پر عوام کی تنیقد
معروف قانون دان راجہ ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ آئین پاکستانی اداروں کی حدود کا تعین کرتا ہے سابق چیف جسٹس کو ملک بھر کے وکلا، بار ایسوسی ایشنز اور جمہوری قوتیں یہ احساس دلانے کی کوشش کرتی رہیں کہ یہ آپ کے کرنے کا کام نہیں لیکن وہ انتظامی معاملات میں مداخلت کرتے رہے۔ راجہ ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ اگر اب سابق چیف جسٹس کو ادراک ہوا ہے کہ یہ ان کے کرنے کا کام نہیں تھا تو اس پر اب پارلیمان کو ایکشن لینا چاہیئے تاکہ ایک مثال قائم ہو۔
بھاشا ڈیم جیسا ڈیم بنانے کی تعمیر میں کئی سال لگتے ہیں اور اس کے لیے درکار وسائل اکٹھے کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ایسے میں کئی افراد کے خیال میں عوام سے پیسے جمع کر کے ڈیم بنانے کی سوچ سمجھ سے بالاتر تھی۔
الیکٹریکل انجینئر اخلاق احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تربیلا ڈیم اپنی تعمیر پر آنے والی لاگت سے چار گنا کا فائدہ پہنچا چکا ہے اگر دیا میر بھاشا ڈیم بن گیا تو اس سے قومی خزانے کو سالانہ 2 ارب ڈالر کی بچت ہو گی جبکہ اس منصوبے سے 4500 میگاواٹ بجلی بھی پیدا ہو سکے گی۔
ڈیم فنڈ کہاں تک پہنچا؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق ڈیم فنڈ میں اب تک نو ارب 72کروڑ 58 لاکھ سے زائد کی رقم جمع ہو چکی ہے۔
ڈیم فنڈ جمع کرنے کا سلسلہ جولائی 2018ء میں شروع کیا گیا تھا اس کے لئے بطور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مختلف تقریبات کا انعقاد بھی کروایا ایک تقریب میں وزیر اعظم عمران خان کو بھی مدعو کیا گیا جس کے بعد چندہ جمع کرنے کی اس مہم میں حکومت بھی شامل ہو گئی تھی۔
پاکستان کی فوج، حکومتی اداروں، کاروباری شخصیات نے ڈیم کے لئے عطیات دیئے۔ چندہ جمع کرنے کی مہم کے لئے سابق چیف جسٹس نے بیرون ملک کے دورے بھی کئے جبکہ مقامی میڈیا پر ڈیم فنڈ کی تشہیر کے لئے اشتہارات بھی دیے گئے۔