Asad Sohaib is a multimedia journalist based in Lahore, Pakistan.
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کو ایک برس مکمل ہو گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران جہاں پی ٹی آئی کے اندر کئی تبدیلیاں آئیں تو وہیں عام انتخابات کے نتائج نے بھی پارٹی کے لیے ایک نئی سمت کا تعین کیا۔
سن 2007 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سمیت اس فارمیٹ میں کھیلے گئے اب تک کے سات ایڈیشنز میں کچھ میچز کے سنسنی خیز لمحات آج بھی کرکٹ شائقین کے ذہنوں پر نقش ہیں۔
بعض حلقوں کے مطابق آٹھ فروری کے انتخابی نتائج کے بعد مسلم لیگ (ن) کے اندر بیانیے کے معاملے پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پارٹی کے بعض سینئر رہنما حکومت میں آنے اور حتیٰ کے دوبارہ الیکشن لڑنے سے بھی گریزاں ہیں۔
لاہور میں گینگ وار اور دشمنی کی تاریخ پرانی ہے، تاہم حالیہ عرصے میں دشمنی کی بنا پر قتل کے واقعات میں کمی آئی تھی۔ لیکن اس واقعے کے بعد ایک بار پھر لاہور میں گینگ وار دوبارہ شروع ہونے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے توقعات کے برخلاف حکومت میں شامل ہونے کے بجائے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی نواز شریف کو بھی دعوت دی کہ وہ بھی اپوزیشن میں بیٹھیں۔
مسلم لیگ (ن) کا دعویٰ ہے کہ پنجاب اسمبلی میں منتخب ہونے والے کئی آزاد اراکین پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں جس سے پارٹی باآسانی پنجاب میں حکومت قائم کر لے گی۔
بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں نوجوانوں کی سب سے زیادہ شرح (75 فی صد) سندھ میں رہی۔ بلوچستان میں 71 فی صد جب کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں یہ شرح 69 فی صد رہی۔
سروے میں 70 فی صد نوجوانوں نے مہنگائی کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔ مردوں (66 فی صد) کے مقابلے میں مہنگائی کا شکوہ کرنے والی 76 فی صد خواتین مہنگائی کو ملک کا سب بڑا مسئلہ قرار دیتی ہیں۔
سروے میں پر پانچ میں سے تین نوجوانوں کی رائے میں غربت کا خاتمہ پہلی ترجیح ہونی چاہیے جب کہ 58 فی صد نے بے روزگاری میں کمی کو ترجیح قرار دیا۔
فوج پر بالکل بھی اعتماد نہ کرنے والوں کی شرح سب سے زیادہ اسلام آباد (23 فی صد) میں ہے۔ پنجاب میں یہ شرح 15 فی صد، سندھ میں تقریباً 17 فی صد، خیبر پختونخوا میں 11 فی صد جب کہ بلوچستان میں 12 فی صد ہے۔
مبصرین کہتے ہیں کہ عام انتخابات کے لیے رائے دہنندگان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اس میں نوجوان ووٹرز کا کردار اہم ہو گا۔
قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں بریت کے بعد اب العزیزیہ ریفرنس اور سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نااہلی کا معاملہ ہی نواز شریف کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
نواز شریف کو 2018 میں العزیزیہ ملز اور ایون فیلڈ کرپشن کیسز میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جو وہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کاٹ رہے تھے۔
نواز شریف کی واپسی سے قبل مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیرِ اعظم شہباز شریف اور مریم نواز نے بھی عوامی رابطہ مہم شروع کر رکھی ہے اور اس حوالے سے پارٹی کی سطح پر پارٹی میٹنگز بھی جاری ہیں۔
حماس اور اسرائیل کی حالیہ لڑائی کے دوران پاکستان میں دیگر مسلم ممالک کی طرح اب تک کوئی بڑا احتجاج یا مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس بار پاکستانی فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر کیوں نہیں نکلے؟ جانتے ہیں اسد صہیب کی رپورٹ میں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر قانونی ماہرین کی رائے منقسم دکھائی دیتی ہے۔ بعض ماہرین کہتے ہیں کہ اعلیٰ عدالت نے اپنے فیصلے کے ذریعے پارلیمان کے دائرۂ اختیار میں مداخلت کی ہے جب کہ کچھ کا خیال ہے کہ عدالت نے آئین کے تحت فیصلہ سنایا۔
عمران خان نے ملک کے مقتدر حلقوں کو مذاکرات کی بھی پیش کش کی ہے، تاہم تاحال اس حوالے سے بھی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ فواد چوہدری نے کسی سیاسی جماعت سے راہیں جدا کی ہوں، اس سے قبل وہ پاکستان مسلم لیگ (ق)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور سابق صدر پرویز مشرف کے ترجمان کے طور پر بھی سیاست کے میدان میں سرگرم رہے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد کہتے ہیں کہ اگر کسی سیاسی جماعت پر ملک میں دہشت گردی پھیلانے کا الزام ہو یا خلاف قانون کام کرتی ہو تو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وفاقی کابینہ اس حوالے سے رپورٹ طلب کرتی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) عبادالرحمٰن کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا حق ہے۔ لیکن یہی تین رُکنی بینچ حکومت کی اپیل کی سماعت کرے گا۔ لہذٰا ریلیف ملنے کے امکانات کم ہیں۔
مزید لوڈ کریں