برطانوی تنظیم ’میپل کرافٹ‘ کی جانب سے دہشت گردی کے ’رِسک انڈیکس‘کے مطابق صومالیہ کو پہلے جبکہ پاکستان کو دوسرے نمبر پر دہشت گردی کے خطرات سے دوچار ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2010ء سے رواں سال تک پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 1263 افراد ہلاک ہوئے جب کہ صومالیہ میں 1385، عراق میں 3456 اور افغانستان میں 3500 افراد دہشت گردی کی نذر ہوئے، جب کہ دیگر پانچ خطرناک ممالک میں فلسطین، کولمبیا، فلپائن، یمن اور روس کو شامل کیا گیا ہے۔
196ممالک میں کیے گئے سروے کی روشنی میں ’ٹررزم انڈیکس‘جاری کیے گئے ہیں جِس کے مطابق، ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں شدت پسندوں کی جانب سے انتقامی کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔
تنظیم کی گذشتہ رپورٹ میں پاکستان کو تیسرا جب کہ افغانستان کو دنیا کا دوسرا خطرناک ملک قرار دیا گیا تھا۔
حالیہ رپورٹ میں افغانستان کی صورتِ حال کو پاکستان سے بہتر بتاتے ہوئے پاکستان کو دوسرے جب کہ افغانستان کو چوتھے نمبر پر دہشت گردی کے خطرات سے دوچار ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
اُدھر، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن اِن حقائق سے متفق نہیں۔’ وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اِس وقت دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ لہٰذا، ہماری صورتِ حال کا موازنہ دیگر ممالک سے نہیں کیا جاسکتا۔
’میپل کرافٹ‘ کے مطابق، برطانیہ اِس وقت مغربی ممالک میں دہشت گردی کے خطرات سے دوچار ممالک میں سرِ فہرست ہے۔
ہندوستان کے حالات کو گذشتہ رپورٹ کے مقابلے میں بہتر بتاتے ہوئے دنیا کا پندرہواں خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔