رسائی کے لنکس

'جموں و کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے'


نئی دیلی کے پاکستان سفارت خانے میں 75 ویں یوم پاکستان کی تقریب۔
نئی دیلی کے پاکستان سفارت خانے میں 75 ویں یوم پاکستان کی تقریب۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ ”تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ آزادی کی جو تحریکیں رہی ہیں ان کو وقتی طور پر دبایا تو جا سکتا ہے لیکن دائمی طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا“

سہیل انجم

پاکستان نے جمعرات کے روز اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ یہ بات بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبد الباسط نے یوم پاکستان کے موقع پر نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اسی کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد نئی دہلی کے ساتھ اچھے اور پرامن تعلقات چاہتا ہے اور تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہشمند ہے۔

عبد الباسط نے کہا کہ ہماری پالیسی خصوصاً ایشیا میں امن کو فروغ دینے کی ہے۔ ہم نے اپنے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات کے قیام کی کوشش کی ہے۔ یہ تعلقات وفاداری اور مساوی بنیاد پر ہونے چاہئیں اور اس سلسلے میں ہماری کوششیں جاری رہی ہیں۔

عبد الباسط نے کہا کہ جہاں تک مسئلہ کشمیر کا تعلق ہے تو انھیں امید ہے کہ یہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ”تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ آزادی کی جو تحریکیں رہی ہیں ان کو وقتی طور پر دبایا تو جا سکتا ہے لیکن دائمی طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا“۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ”کشمیری عوام جو جدوجہد کر رہے ہیں وہ کامیاب ہوگی“۔

عبد الباسط کی تقریر سے قبل ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ نے پاکستانی صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف کے پیغامات پڑھ کر سنائے۔

دریں اثنا بھارتی وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے ایک بیان میں اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتسان کو ”پاکستان کے غیر قانونی قبضے سے آزاد کرائے گی“۔ اس سے قبل وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ”پورا کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور اس کے ایک حصے پر پاکستان کا غیر قانونی قبضہ ہے“۔

واضح رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں پاکستان کے خارجہ پالیسی کے سربراہ سرتاج عزیز کی سربراہی والی ایک کمیٹی نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ گلگت بلتسان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ قرار دے دیا جائے۔

یاد رہے کہ کشمیر دونوں ملکوں کے مابین ایک طویل عرصے سے متنازعہ علاقہ بنا ہوا ہے جس نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں تلخی پیدا کر رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG