رسائی کے لنکس

توہینِ رسالت سے متعلق قانون کے حق میں پاکستان میں مظاہرے


توہینِ رسالت سے متعلق قانون کے حق میں پاکستان میں مظاہرے
توہینِ رسالت سے متعلق قانون کے حق میں پاکستان میں مظاہرے

جمعہ کے روز پاکستان کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے توہینِ رسالت سے متعلق قانون کے حق میں مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔

مظاہروں کا اہتمام ملک کی دائیں بازو کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے کیا تھا۔ کراچی سمیت ملک کے کئی چھوٹے بڑے شہروں میں ہزاروں افراد نے ان مظاہروں میں شرکت کی جن میں مقررین نے حکومت سے توہینِ رسالت کے قانون کی تنسیخ یا اس میں ترامیم متعارف کرنے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے حکومت کو خبردار کیا کہ مذکورہ قانون کی تنسیخ یا اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔

حال ہی میں ایک عیسائی خاتون کو توہینِ رسالت کے الزام میں ایک پاکستانی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی جس کے بعد عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مذکورہ قانون کی تنسیخ کا مطالبہ مزید شدت سے سامنے آیا تھا۔ پاکستانی پارلیمان کے چند ارکان کی جانب سے بھی قانون میں اصلاحات متعارف کرانے کیلئے تجاویز ایوان میں جمع کرائی گئی ہیں۔

آسیہ بی بی ملکی تاریخ کی پہلی خاتون ہیں جنہیں مسلمانوں کے پیغمبر کی شان میں گستاخی کرنے کے جرم میں توہینِ رسالت سے متعلق قانون کے تحت موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ پاکستانی عدالتوں کی جانب سے مذکورہ قانون کے تحت اس سے قبل بھی کئی افراد کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں تاہم اب تک کسی فرد کو پھانسی کی سزا نہیں دی گئی۔

آسیہ کا اصرار ہے کہ وہ بے گناہ ہیں اور ان پر عائد کیے گئے الزامات ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہیں۔ ان کی جانب سے اپنی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل بھی دائر کی گئی ہے جبکہ پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں آسیہ کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے ان کی رہائی کی سفارش بھی کی تھی۔

پاکستان کی دائیں بازو کی جماعتوں نے مغربی ممالک کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے مذکورہ قانون کی ممکنہ تنسیخ یا ترمیم کے خلاف آئندہ ہفتے ملک بھر میں ہڑتال کرنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG