اسلام آباد —
پارلیمان کے ایوان زریں یعنی قومی اسمبلی نے ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔
منگل کو حکمران اتحاد میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور سمندر پار پاکستانیوں کے وفاقی وزیر فاروق ستار نےقرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے اس لیے ضروری ہے کہ پورے ملک کو اسلحے سے پاک کرنے کی قرارداد منظور کی جائے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور خورشید شاہ نے کہا کہ ’’انڈہ توڑنے کی بجائے مرغی کو ختم کرنا ہوگا‘‘ لہذا کراچی میں ہی نہیں پورے ملک کو اسلحے سے پاک کیا جانا چاہیے۔
جمیعت العما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلےمیں سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ اور ٹارگٹ کلرز کی نشاندہی کے باوجود ان کے خلاف کارروائی نہ ہونا سوالیہ نشان ہے اور ’’ناجائز اسلحے کے خاتمے کے لیے قرارداد محض دکھاوے کےلیے پیش نہ کی جائے۔‘‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومتی عمل داری سوالیہ نشان بن چکی ہے، سیکورٹی ادارے عام آدمی کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکے ہیں لوگوں کو اسلحہ رکھنا پڑتا ہے۔
بعض حکومتی ارکان نے قرارداد کی مخالفت بھی کی لیکن بعد ازاں قرارداد کو ایوان میں رائے شماری کے لئے پیش کیا گیا تو ارکان نے کثرت رائے سے اسے منظور کر لیا۔
منگل کو حکمران اتحاد میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور سمندر پار پاکستانیوں کے وفاقی وزیر فاروق ستار نےقرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے اس لیے ضروری ہے کہ پورے ملک کو اسلحے سے پاک کرنے کی قرارداد منظور کی جائے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور خورشید شاہ نے کہا کہ ’’انڈہ توڑنے کی بجائے مرغی کو ختم کرنا ہوگا‘‘ لہذا کراچی میں ہی نہیں پورے ملک کو اسلحے سے پاک کیا جانا چاہیے۔
جمیعت العما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلےمیں سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ اور ٹارگٹ کلرز کی نشاندہی کے باوجود ان کے خلاف کارروائی نہ ہونا سوالیہ نشان ہے اور ’’ناجائز اسلحے کے خاتمے کے لیے قرارداد محض دکھاوے کےلیے پیش نہ کی جائے۔‘‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومتی عمل داری سوالیہ نشان بن چکی ہے، سیکورٹی ادارے عام آدمی کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکے ہیں لوگوں کو اسلحہ رکھنا پڑتا ہے۔
بعض حکومتی ارکان نے قرارداد کی مخالفت بھی کی لیکن بعد ازاں قرارداد کو ایوان میں رائے شماری کے لئے پیش کیا گیا تو ارکان نے کثرت رائے سے اسے منظور کر لیا۔