رسائی کے لنکس

ڈونرز کانفرنس میں پاکستان کو آٹھ ارب 57 کروڑ ڈالرز دینے کے وعدے


2022 میں پاکستان میں طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں سیلابوں سے ملک کا ایک تہائی رقبہ متاثر ہوا اور نقصانات کا اندازہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا۔
2022 میں پاکستان میں طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں سیلابوں سے ملک کا ایک تہائی رقبہ متاثر ہوا اور نقصانات کا اندازہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا۔

پاکستان کی وزیر اطلاعات مریم اونگزیب نے کہا ہے کہ پیر کو جینوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں پاکستان میں گزشتہ سال آنے والے شدید سیلاب سے متاثر ہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کے لیے عالمی مالیاتی اداروں اور ملکوں کی طرف سے آٹھ ارب 57 کروڑ ڈالر کی معاونت فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

اس بات کا اعلان پاکستان اور اقوام متحدہ کی میزبانی میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی عالمی ڈونر ز کانفرنس میں مختلف عالمی مالیاتی اداروں اور پاکستان کے دوست ممالک کی طرف سے کیاگیا ہے۔

پیر کو کانفرنس کے پہلے اجلاس کے اختتام پر عالمی مالیاتی اداروں اور مختلف ممالک کی طرف سے آٹھ ا رب 57 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ اختتامی اجلاس میں پاکستان کو مزید فنڈز فراہم کرنے کے اعلانات سامنے آ سکتے ہیں۔

مریم اورنگ زیب نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یورپی یونین نے نو کروڑ 30 لاکھ ڈالر، جرمنی نے آٹھ کروڑ 80 لاکھ ڈالر، چین نے 10 کروڑ ڈالر ، اسلامی ترقیاتی بنک نے چار ارب 20 لاکھ ڈالر عالمی بینک نے 2 ارب ڈالر ، جاپان نے سات کروڑ 70 لاکھ ڈالر ، ایشائی ترقیاتی بینک ایک ارب 50 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر، یو ایس ایڈ نے 10 کروڑ ڈالر اور فرانس نے 34 کروڑ 50 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

کانفرنس میں پاکستان کے وزیر اعطم شہباز شریف، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زردار ی کے علاوہ کانفرنس میں مختلف ممالک کی حکومتوں کے نمائندوں، عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندوں سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس سے فرانس کے صدر ایما نوئل میکرون نے بھی خطاب کیا۔

یادر ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں آنے والے شدید ترین سلاب کی وجہ سے پاکستانی حکام کے مطابق 30 ار ب ڈالر کا نقصان ہوا- پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو جنیوا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے متاثرعلاقوں میں تعمیر نو کے لیے 16 ارب ڈالر سے زائد فنڈز کی ضرورت ہے۔ پاکستانی حکام کہنا ہے کہ ان میں سے نصف اپنے وسائل سے فراہم کرے گا جب کہ پاکستان کو توقع تھی پیر کو جنیوا میں ہونے والے کانفرنس کے ذریعے باقی آٹھ ارب ڈالر عالمی برداری فراہم کرے گی۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز نے عالمی برداری کی طرف سے سیلاب سے متاثر ہ علاقوں میں تعمیر نو کے لیے ملنے والی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس امداد کو مکمل شفافیت کے ساتھ خرچ کیا جائے گا۔

قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف پاکستان کی تاریخ کے شدید ترین سیلاب سے بے گھر ہونے والے تین کروڑ 30 لاکھ افراد کی بحالی اور سیلاب سے متاثر علاقوں میں بحالی کے لیے عالمی برداری کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر پاکستان کی طرف سے سیلاب سے متاثر علاقوں میں تعمیر نو کے مجوزہ اقدامات کا فریم ورک پیش کیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال آنے والے سیلاب سے پہلے ہی کرونا وائرس کی عالمی وبا اور عالمی سطح پر توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث معاشی مشکلات کا سامنا کررہا تھا لیکن سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو ایک مشکل چیلنج کا سامنا کرنا پڑا جب مون سون کی شدید بارشوں کی وجہ سے 80 لاکھ ب افراد بے گھر ہوئے، 1700 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔

پاکستانی حکام کے مطابق سیلاب اور بارشوں کی و جہ سے 20 لاکھ سے زیادہ گھر تباہ ہوئے، بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا اور سیلاب سے متاثر علاقوں میں صحت اور تعلیم کے مراکز تباہ ہوگئے اور ان علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے لیے پاکستان کو آئندہ تین سالوں میں 16 ارب سے زائد کے مالی وسائل کی ضرورت ہو گی ۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آلودگی اور حدت کا باعث بننے والی کاربن گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد بھی نہیں ہے اس لیے ان کےبقول حالیہ شدید سیلاب کا ذمہ دار پاکستان کو قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ سیکریٹری جنرل گوتریس نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے تباہ ہونے والے انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے بڑے اقدامات کی ضرورت ہے جو عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا شکار ہوا ہے ۔

XS
SM
MD
LG