اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈرون حملے بند کرانے کے لیے نئی پالیسی بنائی جا رہی ہے۔
قومی اسمبلی میں ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کے بارے میں پاکستانی حکومت نے امریکہ کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے اور اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھایا جائے گا۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ ڈرون حملے بند کرانے کے لیے حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کا آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ متوقع ہے اور اس دوران اُن کے سامنے بھی اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے نا صرف پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے منافی ہیں بلکہ ان سے دہشت گردی کے خاتمے کی حکومت کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
اپنے انتخاب کے فوراً بعد وزیراعظم میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی میں افتتاحی خطاب کے دوران امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس کے دو ہی روز بعد قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے متعدد مشتبہ جنگجو مارے گئے تھے۔
اس حملے پر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔
وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی راہ میں بھی ڈرون حملے ایک رکاوٹ ہیں۔
اُدھر ایک سرکاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعود خان نے ڈرون حملوں پر سلامتی کونسل میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی عہدیدار دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون حملوں کو ایک ہم موثر ہتھیار گردانتے ہیں اور حال ہی میں پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک ایسے ہی حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اعلٰی کمانڈر ولی الرحٰمن اپنے ساتھیوں سمیت مار گیا تھا۔
قومی اسمبلی میں ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کے بارے میں پاکستانی حکومت نے امریکہ کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے اور اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھایا جائے گا۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ ڈرون حملے بند کرانے کے لیے حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کا آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ متوقع ہے اور اس دوران اُن کے سامنے بھی اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے نا صرف پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے منافی ہیں بلکہ ان سے دہشت گردی کے خاتمے کی حکومت کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
اپنے انتخاب کے فوراً بعد وزیراعظم میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی میں افتتاحی خطاب کے دوران امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس کے دو ہی روز بعد قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے متعدد مشتبہ جنگجو مارے گئے تھے۔
اس حملے پر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔
وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی راہ میں بھی ڈرون حملے ایک رکاوٹ ہیں۔
اُدھر ایک سرکاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعود خان نے ڈرون حملوں پر سلامتی کونسل میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی عہدیدار دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون حملوں کو ایک ہم موثر ہتھیار گردانتے ہیں اور حال ہی میں پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک ایسے ہی حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اعلٰی کمانڈر ولی الرحٰمن اپنے ساتھیوں سمیت مار گیا تھا۔