وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے جمعرات کومالی سال 2010-11 ء کے دوران پاکستان کی سالانہ اقتصادی صورت حال کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جولائی 2010ء میں آنے والے تباہ کن سیلاب ، ملک میں سلامتی کی خراب صورت حال اور بین الاقوامی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بعض شعبوں میں حکومت کی طرف سے مقررہ اہداف حاصل نہیں ہو سکے ۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث زراعت کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا اور حکومت کو اپنے ترقیاتی منصوبوں کے مختص مالی وسائل میں کٹوتی کر کے متاثرہ خاندانوں کی بحالی پر رقم خرچ کرنا پڑی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کے باعث پاکستان کو 10 ارب ڈالر یا تقریبا ً 850 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ” کوئی ملک خواہ کتنا ہی امیرہو اُس کو اتنا بڑا دھچکا سہنے میں وقت لگے گا“۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بھی ملکی خزانے پر اضافی بوجھ پڑا کیوں کہ حکومت نے عوام کو اس کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے قومی خزانے سے 50ارب روپے ادا کیے۔
قومی اقتصادی جائزے کے خدوخال بیان کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ توانائی کے بحرا ن اور سلامتی کی خراب صورت حال کے باعث نہ صرف اندرون ملک اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہوئیں بلکہ رواں سال کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کے جو اہداف مقرر کیے گئے تھے اُن میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ان تمام وسائل سے نمٹنے اور مالی مشکلات پر قابو پانے کے لیے حکومت نے کئی اقدامات کیے۔ ”کفایت شعاری کی پالیسی کو ہر صور ت برقرار رکھا گیا، مہنگائی کے باوجود حکومت نے اپنے اخراجات کو نہیں بڑھنے دیا۔ دوسری جانب یہ کوشش کی گئی کہ جس حد تک ممکن ہو اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کی شرح کم کی جائے“۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ ان تمام تر چیلنجز کے باوجود بعض شعبوں میں پیش رفت بھی ہوئی جن میں قابل ذکر 20 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات ہیں اور اُن کے بقول ایک محتاط تخمینے کے مطابق جو ن کے اختتام تک کل ملکی برآمدات24 ارب ڈالر ہو جائیں گی۔ اُنھوں نے بتایا کہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے گذشتہ تین ماہ کے دروان کئی اقداما ت بھی کیے گئے جن سے اُ ن کے بقول اضافی 53 ارب روپے قومی خزانے میں جمع ہو سکیں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت مزید ایسے شعبوں کو ٹیکس کے دائر ہکار میں لانے کے لیے کام کر رہی ہے ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ایسے لوگ جو پہلے ہی ٹیکس ادا کر رہے ہیں اُن پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ایسے لوگوں’ ٹیکس نیٹ ‘ میں لایا جائے جن کا اُس فہرست میں انداج نہیں ہے جو ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
قومی اقتصادی سروے کے مطابق جون 2010ء سے مارچ 2011ء تک غیر ملکی قرضوں میں 13.6 فیصد اضافہ ہوا ۔ رواں سال مارچ کے اختتام کے تک پاکستان کے کل بیرونی قرضے مالیت 59.5 ارب ڈالر ہے۔ رواں مالی سال کے دوران مجموعی مہنگائی کی شرح 14.1 فیصد رہی ۔