اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے فیصلے میں پچاس فیصد کمی کے اعلان سے ملک کی معیشت اور قومی خزانے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔ سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے بجٹ خسارہ بڑھے گا اور اگر قومی آمدن بڑھانے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔
پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی اتحادی جماعتوں بالخصوص متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے دباؤ کے بعد یکم مارچ کو پیٹرولیم منصوعات میں کیے گئے 9.9فیصد تک کے اضافے میں جمعرات کی رات اس میں پچاس فیصد کمی کااعلان کیا تھا۔ وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے ایم کیو ایم کے ساتھ مذاکرات کے بعد اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 26 فیصد اضافے کے بعد ملک میں قیمتیں بڑھائی گئیں لیکن اب ان میں کمی کے فیصلے کے بعد حکومت کو 13 ارب روپے تک بجٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہنا تھا کہ ”سارا کچھ عوام کے لیے ہو رہا ہے“۔
لیکن ڈاکٹر اشفاق حسن کا کہنا ہے کہ تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں کیے گئے اضافے کو کم کرنے کے بعد اب حکومت کو متبادل ٹیکس لگانے ہوں گے یا پھر اپنے اخراجات میں کمی کرنا ہو گی اور اگر ایسا نہ کیا گیا ”تو آپ اسٹیٹ بینک کے پاس جائیں گے کہ آپ ہمیں نوٹ چھاپ کردیں اور وہ آپ کو چھاپ کردے دیں گے کیوں کہ وہ حکومت پاکستان کا بینک ہے۔ جب نوٹ چھاپیں گے تو مہنگائی میں اضافہ ہو گا اور یہی غریب عوام جس کو پروٹیکٹ(تحفظ فراہم) کرنے کی خاطر آپ نے آئل کی قیمت نہیں بڑھائی ہیں وہ دوسری طریقے سے اس میں پھنس جائے گا“۔
اُنھوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی طرف سے بھی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے کیوں کہ اُن کے بقول آئی ایم ایف کے حکام کو بتانا ہوگا قومی آمدن بڑھانے یا اخراجات کو پورا کرنا کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر اشفاق کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کو کڑے فیصلے کرنا ہوں گے جن میں زرعی شعبے پر ٹیکس کے نفاذ کے علاوہ محصولات کے نظام میں بہتری لانا ضروری ہے۔
قیمتوں میں 50 فی صد اضافے کی واپسی کا فیصلہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان جمعرات کو کراچی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد کیا گیا۔
ایم کیو ایم نے حکومت کو یکم مارچ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر نظر ثانی کے لیے تین دن کی مہلت دی تھی جب کہ جمعرات کو ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں اس اضافے کے خلاف ٹرانسپورٹروں نے ہڑتال کی جو جمعہ کو بھی جاری رہی۔