پاکستان کی وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا پچاس فی صد واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم مارچ سے کیے گئے اضافےمیں 50 فی صد کمی کا اعلان وفاقی وزیرِخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے جمعرات کی شب کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کے ہمراہ وفاقی وزیرِ داخلہ رحمن ملک اور حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار اور بابر غوری بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیرِخزانہ نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت کی خواہش تھی کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جائے لیکن عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 26 فی صد اضافہ کے بعد ملکی سطح پر قیمتوں میں 9ء9 فی صد اضافہ کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیے جانے والے اضافہ میں 50 فی صد کٹوتی کے بعد حکومت کو 13 ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا لیکن ان کے بقول "حکومت عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کیلیے یہ قدم اٹھا رہی ہے"۔
قیمتوں میں 50 فی صد اضافہ کی واپسی کا فیصلہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور سندھ میں اس کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان کئی گھنٹے جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد کیا گیا۔
ایم کیو ایم نے حکومت کو 28 فروری کی شب کیے گئے اضافہ کو واپس لینے کیلیے تین دن کی ڈیڈ لائن دے رکھی تھی جبکہ ملک کی کئی اہم تاجر تنظیمیں اور ٹرانسپورٹرز کی انجمنیں بھی حالیہ اضافہ کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں۔
قیمتوں میں پچاس فی صد اضافہ واپس لینے کے اعلان سے قبل صدر آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو بھی ہوئی۔