پاکستان کی قومی اسمبلی نے بدھ کو مالی سال 2011-12ء کے لیے 27کھرب 67 ارب روپے مالیت کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے 3 جون کو یہ بجٹ پارلیمان میں پیش کیا تھا جس کے بعد اس پر سینیٹ میں 14 روز جب کہ قومی اسمبلی میں نو روز تک بحث کی گئی۔
بدھ کو قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی طرف سے فنانس بل کی مخالفت کے باوجود منظور کر لیا گیا۔
اس موقع پر اپنی جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن زاہد حامد کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر ناکافی بحث کی گئی اور حکومت نے اپوزیشن کی شفارشات پر بھی سنجیدگی سے غور نہیں کیا ۔ ”کسی نے مجوزہ ترامیم کو بغور پڑھنے، ان کا جائزہ لینے اور ان کا جواب دینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔“
وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے حزب اختلاف کی اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شاید اس سے قبل بجٹ پر اتنی تفصیل سے کبھی بحث نہیں کی گئی ہو گی۔ ”میرے خیال میں یہ بات واضح کر دینی چاہیئے کہ نا صرف ہم سنتے ہیں، لکھتے ہیں بلکہ اُس پر عمل درآمد بھی کرتے ہیں۔ “
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی فنانس کمیٹی نے 66 شفارشات پیش کی تھیں جن میں سے 20 کو نئے بجٹ میں شامل کر لیا گیا ہے جب کہ بقیہ کو بھی حکومت اپنی اقتصادی پالیسیاں مرتب کرتے ہوئے ذہن میں رکھے گی۔
قومی اسمبلی میں فنانس بل پر بحث کے اختتام پر اسپیکر فہمیدہ مرزا نے اراکین سے ہاں یا نہیں کہہ کر بل کے حق یا مخالفت میں ووٹ دینے کو کہااور ہاں کہنے والوں کی اکثریت سامنے آنے پر فنانس بل منظور کر لیا گیا۔