رسائی کے لنکس

پاکستانیوں کو بھارت میں براہ راست سرمایہ کاری کی اجازت


بھارت نے پاکستان سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ اعلان واہگہ بارڈر پر ایک نئی تجارتی راہداری کے افتتاح سے چند گھنٹے قبل کیا گیا۔

بھارتی وزیرِ تجارت آنند شرما نے یہ انکشاف جمعہ کو نئی دہلی میں اپنے پاکستانی ہم منصب امین فہیم کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور یہ پیش رفت دونوں حریف ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات میں بہتری کی تازہ ترین علامت ہے۔

’’بھارت نے اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کی کوششوں کے سلسلے میں اصولی طور پر یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ پاکستان سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے گی۔‘‘

پاکستان اور بھارت کے وزرائے تجارت
پاکستان اور بھارت کے وزرائے تجارت

اُنھوں نے کہا کہ اس سہولت کی فراہمی کے لیے ضابطہ عمل سے متعلق ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کا جلد باقاعدہ طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔

آنند شرما کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے مرکزی بینکوں کی دونوں ملکوں میں شاخیں کھولنے پر بھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

بعدازاں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی کوششوں کے سلسلے میں بھارت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے اٹاری- واہگہ سرحد پر نئی تعمیرشدہ مشترکہ چیک پوسٹ یعنی ’انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ‘ ( آئی سی پی) کا افتتاح کیا۔

اس خصوصی تقریب میں دونوں ملکوں کے تجارت کے وزرا کے علاوہ پاکستانی اور بھارتی پنجاب کے وزرائے اعلٰی سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔

بھارتی وزیر داخلہ نے اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تیرہ مزید ’آئی پی سی‘ تعمیر کی جائیں گی اورپاکستانی کاروباری حضرات کو ویزوں کے اجرا میں نرمی کا معاملہ بھی زیر غور ہے تاکہ دو طرفہ تجارت کی مزید حوصلہ افزائی ہوسکے۔

اس وقت بھارت اور پاکستان کےدرمیان سالانہ تجارتی حجم تین ارب ڈالرکے قریب ہے۔

اٹاری- واہگہ سرحد پر نئی راہداری کے قیام سے تجارت کے حجم میں پانچ فیصد اضافے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ اس سہولت کی بدولت تجارتی سامان سے متعلق دستاویزات کی چانچ پڑتال میں تیزی آنے سےآمدورفت میں بھی اضافہ ہوگا۔

دو طرفہ اقتصادی روابط کو بہتر کرنے کے لیے تجارتی پابندیوں میں نرمی اوربھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے جیسے حالیہ اقدامات کوخطے میں امن کے فروغ کی کوششوں میں مرکزی حثیت حاصل ہو چکی ہے۔

باوجودیکہ پاکستان اور بھارت کی مشترکہ آبادی ایک اعشاریہ چار ارب ہے جبکہ دونوں ملکوں کی مشترکہ تاریخ اور ثقافت ہزاروں سال پر محیط ہے، 1947ء سے آج تک لڑی جانے والی تین جنگوؤں کے باعث تعلقات میں کشیدگی نے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی ہے۔

XS
SM
MD
LG