پاکستان میں اسکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کروانے کی ملک گیر مہم کا آغاز یکم اپریل سے کر دیا گیا ہے۔
اس مہم کے تحت ملک بھر میں پانچ سے نو سال کی عمر کے بچوں کو اسکول میں داخل کروایا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی، احسن اقبال نے اس سلسلے میں جمعہ کو صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں اس مہم کا آغاز کیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پانچ سے سولہ سال کی عمر کے دو کروڑ چالیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
وفاقی وزارت برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے ایک اعلیٰ عہدیدار محمد رفیق طاہر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تعلیم سے محروم بچوں کو اسکولوں میں داخل کروانے کی یہ مہم 30 اپریل تک جاری رہے گی۔
’’پاکستان کا اس وقت سب سے بڑا چیلنج تعلیم ہے۔ پاکستان ایک جوہری طاقت ہے ۔۔۔ لیکن تعلیم اس وقت (ملک کا ) سب سے بڑا چیلنج ہے یہ اس لحاظ سے بھی کہ ہم نے جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق پانچ سے 16 سال کے تقریباً دو کروڑ چالیس لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور انہیں اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنےکا موقع نہیں ملا ہے۔‘‘
محمد رفیق طاہر خاصے پر امید ہیں کہ ملک گیر مہم کے ذریعے زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکولوں میں لانے میں کامیابی مل سکے گی۔
’’یکم اپریل سے 30 اپریل تک پاکستان میں ہر صوبے میں ہر ضلع میں ہر تحصیل اور ہر یونین کونسل کے اندر ایک مہم چل رہی ہے کہ اسکول سے باہر بچوں کو اسکولوں میں لایا جائے۔۔۔۔ حکومت ان کو مفت تعلیم اور کتابیں فراہم کرے گی۔‘‘
تعلیم کے شعبے سے وابستہ افراد کا ماننا ہے کہ جہاں ملک میں ایک طرف بڑی تعداد میں بچے تعلیم سے محروم ہیں تو دوسری طرف بڑی تعداد میں بچے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے سے پہلے ہی اسکول چھوڑ جاتے ہیں، جس کی وجہ غربت اور قومی سطح پر تعلیم کے لیے میسر وسائل کی کمی کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں حکومت مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد سے بھی کم تعلیم پر خرچ کرتی ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ دو سالوں میں اس شرح کو چار فیصد تک لے جائے گی۔